پاکستان کی قومی اسمبلی میں بدھ کو حکومت کی طرف سے پیش کردہ معلومات میں بتایا گیا کہ سنہ 2014 اور 2015 کے مالی سال کے دوران چین کے ساتھ باہمی تجارت کا مجموعی حجم 12.29 ارب ڈالر رہا جس میں پاکستان کی برآمدات صرف 2.16 ارب ڈالر تھیں۔
پاکستان کی قومی اسمبلی کے وقفۂ سوالات میں پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں متعلقہ وزیر نے ایوان کو بتایا کہ چین کے ساتھ پاکستان کی دوطرفہ تجارت کا حجم سب سے زیادہ ہے۔
چین کے ساتھ گذشتہ پانچ برس میں ہونے والی تجارت کے بارے میں اعداد و شمار سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ چینی اشیا کی پاکستان میں درآمد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جب کہ پاکستانی مصنوعات کی برآمدات میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔
ان اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سنہ 2011 اور سنہ 2012 کے مالی سال میں پاکستان چین سے چھ ارب ڈالر کی مصنوعات درآمد کر رہا تھا اور پاکستان کی برآمدات ایک ارب ڈالر سے زیادہ تھیں۔ چار سال گزرنے کے بعد چینی مصنوعات کی درآمد چھ ارب ڈالر سے بڑھ کر 12 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں لیکن پاکستان کی مصنوعات 1.9 ارب ڈالر سے بڑھ کر صرف 2.1 ارب ڈالر ہوئی ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ سنہ 2008 کے بعد سے اب 24 ریٹائر فوجی جرنیلوں کو بیرونی ممالک میں پاکستانی سفارت خانوں میں سفیر تعینات کیا گیا۔
جن ملکوں میں جرنیلوں کو سفیر تعینات کیا گیا ان میں موریشس، مالدیپ، برونائی، نائجیریا، اردن، سری لنکا، مصر اور یوکرین جیسے ممالک شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ایک اور سوال کے جواب میں قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ دنیا کے 193 ممالک میں سے 65 میں پاکستانی سفارت خانے اور قونصلیٹ کرائے کی عمارات میں ہیں۔
ان ممالک میں امریکہ، برطانیہ، چین، روس، سنگاپور، نیپال، سوئٹزر لینڈ اور ترکی بھی شامل ہیں۔
نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق قومی اسمبلی کو یہ بھی بتایا گیا کہ برطانیہ کے دو جب کہ امریکہ کے تین شہروں میں پاکستان کے قونصل خانے کرائے کی عمارتوں میں واقع ہیں۔