لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کے دو مقدمات میں 11سال قید کی سزا سنا دی۔عدالت نے حافظ سعید کو مجموعی طور پر 11 سال قید کی سزا سنانے کے ساتھ ساتھ 30ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔
جماعت الدعوۃ کے سربراہ کو دونوں مقدمات میں ساڑھے پانچ سال قید اور 15، 15ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔انہیں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 11-ایف(2) اور 11-(این) کے تحت سزا سنائی گئی۔
اس سے قبل عدالت نے 6فروری کو دونوں مقدمات میں فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے بدھ کو دونوں مقدمات کا فیصلہ سنایا۔
حافظ سعید کے خلاف یہ کیسز پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت (سی ٹی ڈی) کے لاہور اور گوجرانوالہ چیپٹرز نے درج کرائے تھے۔
گوجرانوالہ میں درج کرائے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت گوجرانوالہ میں ہوئی تاہم بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ کی ہدایت پر کیس کو لاہور منتقل کردیا گیا۔
دونوں کیسز کے ٹرائل کے دوران عدالت میں 23 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے۔
یاد رہے کہ1997 کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے الزام میں جولائی 2019 میں جماعت الدعوۃ کے صف اول کے 13 رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تھے۔
محکمہ انسداد دہشت گردی نے پنجاب کے پانچ شہروں میں مقدمات درج کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ الانفال ٹرسٹ، دعوت الارشاد ٹرسٹ، معاذ بن جبل ٹرسٹ وغیرہ جیسی فلاحی تنظیموں اور ٹرسٹ سے اکٹھا ہونے والی رقم اور فنڈز کو جماعت الدعوۃ نے دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے استعمال کیا۔
محکمہ انسداد دہشت گردی نے ان تنظیموں پر اپریل میں پابندی عائد کردی تھی جہاں تفصیلی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوئی تھی کہ ان تنظیموں کے جماعت الدعوۃ اور ان کی قیادت سے روابط ہیں۔
اس کے بعد 17 جولائی کو حافظ سعید کو سی ٹی ڈی پنجاب نے دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزام میں گوجرانوالہ سے گرفتار کیا تھا اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔
11 دسمبر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزام میں کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید اور ان کے 4 ساتھیوں پر فرد جرم عائد کی تھی اور رواں سال 6فروری کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔