سری نگر : پاکستان میں ایک وزیر کو ہندوؤں کے خلاف تحقیر آمیز بیان دینے کی پاداش میں ان کے عہدہ سے برطرف کردیا گیا ۔ جموں و کشمیر کے سابق وزارئے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے اس اقدام کو ہندوستان کیلئے ایک بہترین نمونہ قرار دیا ہے ۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے ہندوؤں کے بارے میں ہتک آمیز بیان دینے کی پاداش میں پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کو ان کے عہدہ سے برطرف کردیا گیا ۔
عمر عبداللہ نے فیاض الحسن کو ہٹائے جانے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ٹوئیٹ میں کہا کہ پاکستان میں ایک وزیر کو ہندوؤں کے خلاف بیان دینے کی پاداش میں برطرف کیا جاتا ہے جبکہ یہاں ہندوستان میں ایک ریاست کے گورنر کو تمام کشمیری مسلمانوں کے خلاف بائیکاٹ کرنے کی کھلی عام دھمکی دینے پر بھی کوئی کارروائی و سرزنش نہیں کی جاتی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کیساتھ دیگر معاملات میں اپنے آپ کا موازانہ کرتے ہیں تو اس معاملہ میں بھی ہمیں پاکستان کے ساتھ موازانہ کرناچاہئے ۔
پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ پاکستانی وزیر کی باتین قابل مذمت تھیں لیکن انہیں ہٹادیاگیا اس کے برعکس یہاں کے وزراء غنڈہ گردی کرنے والوں کو پھول پہناتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ وقار کے ساتھ زندگی گذارتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتی فرقہ کے خلاف زبان درازی کرنے کی وجہ سے ہٹادیا گیا اب یہ امید کی جاتی ہے کہ ہندوستان بھی اس سے متاثر ہوکر ساکشی مہاراج جیسے فرقہ پرستوں پر لگام کسے گا ۔