دستاویزی فلم سازوں اور محققین پر مشتمل وفد نے حال ہی میں اسرائیل کا خفیہ دورہ کیا۔
انڈیپینڈنٹ اردو کی رپورٹ میں اسرائیلی میڈیا کے حوالے سے بتایا گیا کہ گزشتہ ہفتے پاکستانیوں کے ایک وفد کو تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس کا دورہ کرایا گیا۔
رپورٹ میں اخبار اسرائيل ہيوم کے حوالے سے بتایا گیا کہ دورے کا انتظام اسرائیلی غیر سرکاری تنظیم شراکہ نے کیا تھا، جو صیہونی ریاست کے ایشیائی و مشرقی وسطی ممالک سے تعلقات بہتر بنانے کا کام کرتی ہے۔
وفد نے جن دو جگہوں اور مقامات کا دورہ کیا، ان میں عحائب گھر، مسجد االاقصیٰ اور دیگر علاقے شامل ہیں۔
اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا کہ ایک صحافی قیصر عباس نے تصویر شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ ذاتی حیثیت میں اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں اور انہیں ایسا نہیں لگتا کہ اس سے پاکستان کے عوام کا غصہ بڑھے گا۔
قیصر عباس کا مزید کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل ممکن ہے، لیکن یہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی مشترکہ کوششوں سے ہی ہوسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک اور رکن شبیر خان نے بتایا کہ پاکستان اور اسرائیل کے درمیان مستقبل میں تعلقات کو معمول پر لایا جاسکتا ہے، تاہم ’انتہا پسند اسلامی گروپوں‘ کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔’
اس حوالے سے شراکہ کے سربراہ ڈین فیفرمین نے اخبار کو بتایا کہ ’ہم پاکستانی وفد کو اسرائیل میں خوش آمدید کہنے کے لیے پُرجوش ہیں، یہ اقدام ہمارے وسیع تر ایجنڈے میں معاون ثابت ہوگا، جس کا مقصد اسرائیل اور عرب دنیا کے درمیان امن فروغ دینا ہے۔‘
وفد کی رکن پاکستانی دستاویزی فلم ساز سبین آغا نے اخبار جے این ایس کو بتایا کہ ’میں ہمیشہ اسرائیل آنا چاہتی تھی تاکہ میرے ذہن میں موجود تمام سوالات کے جوابات تلاش کروں اور اس الجھن کو دور کروں جو میرا ملک اور مسلم دنیا مجھے یہودیوں کے بارے میں بتاتے رہی ہیں۔‘