اسرائیل کے وزیر برائے عوامی تحفظ گیلاد اردان نے کہا ہے کہ ان کی کوشش ہو گی کہ وہ فلسطینی قیدی جو کہ حماس کے رکن رہ چکے ہیں، انھیں اس سال ہونے والے فٹبال ورلڈ کپ کے میچ نہ دیکھنے دیے جائیں۔
وائی نیٹ نیوڈ ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میرا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ جب تک اسرائیلی فوجی اور یرغمالی غزہ کی پٹی میں ہیں، میں حماس کے رکن قیدیوں کو ورلڈ کپ کے میچوں کا لطف اٹھانے دوں۔‘
وزیر کا مزید کہنا تھا کہ انھوں نے اسرائیل پرزن سروس کو حماس کے رکن قیدیوں پر دباؤ بڑھانے کے لیے کہا ہے۔
موجودہ قوانین کے مطابق قیدیوں کو ٹی وی دیکھنے کی اجازت ہوتی ہے تاہم گیلاد اردان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آئندہ ورلڈ کپ سے قبل قواعد میں کوئی تبدیلی لائی جا سکے۔
یاد رہے کہ فٹبال کا عالمی کپ اس سال 14 جون سے 15 جولائی تک جاری رہے گا۔
گیلاد اردان کا کہنا تھا کہ ’وہ قیدی جو دہشتگردی کی حمایت کرتے ہیں وہ ایک ایسے کھیل کے مقابلے سے مستفید نہیں ہو سکتے جو لوگوں کو قریب لاتا ہے۔‘
فلسطینی پرزنرز کلب کے مطابق اس وقت اسرائیلی جیلوں میں تقریباً 6500 قیدی موجود ہیں۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق نے فلسطینی شہریوں کے خلاف اسرائیلی فوج کی اس ماہ کے آغاز کی کارروائیوں کی تحقیقات کے لیے ایک تحقیقاتی کمیشن غزہ بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس ماہ کے آغاز میں اسرائیل غزہ سرحد پر نئی باڑ کے خلاف جاری مظاہروں میں اسرائیلی فوج نے درجنوں عام شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔