ممبئی: حکمراں مہا وکاس اگھاڑی اور اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ایک بار پھر اس وقت محاذ آرائی کا شکار ہوگئی جب شیوسینا نے مہاراشٹرا میں ’مقابلہ اذان‘ کی ستائش کی اور اذان کا موازنہ ’مہا آرتی‘ سے کیا۔ اس عمل پر بی جے پی نے جم کر شیوسینا کی تنقید کی۔
دراصل شیوسینا جنوبی ممبئی کے وِبھاگ پرمکھ پانڈورنگ سکپال نے ’اذان‘ کے لئے تعریفی کلمات ادا کیےاور دعویٰ کیا کہ ’ بھگوت گیتا مقابلوں ‘ کے طرز پر ایک ’اذان تلاوت مقابلہ‘ ہونا چاہئے۔
30 نومبر کو اخباری نمائندوں سے خطاب کرتے ہوے سکپال نے کہا کہ انہوں نے ممبئی سے تعلق رکھنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم این جی او، میری فاؤنڈیشن کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس طرح کے ایک ’اذان‘ مقابلے کے انعقاد پر غور کریں تاکہ مسلم بچوں کو نماز و تلاوت کی ترغیب مل سکے، جس کی ادائیگی وہ روزانہ پنج وقتہ مساجد میں جاکر کرتے ہیں۔
سکپال نے مزید کہا کہ ’’میں میرین لائنز علاقے میں واقع مسلمانوں کے ایک قبرستان بنام ’بڑا قبرستان‘ کے قریب ہی رہائش پذیر ہوں، نیز مجھے روزانہ’ اذان ‘ کی آواز سنائی دیتی ہے جو مسحور کن ہوتی ہے، خوشگوار لگتی ہے اور جو بھی اسے ایک بار سنتا ہے، وہ ’اذان‘ کے اگلے دور کا بے تابی سے انتظار کرتا ہے۔ اسی بات کو لے کر انھیں مقابلہ اذان کے انعقاد کا خیال آیا۔‘‘ انہوں نے آگے کہا کہ ’اذان‘ بمشکل پانچ منٹ تک جاری رہنے والا عمل ہے اور یہ اتنی ہی اہم ہے جتنا کہ ’ مہا آرتی‘، جو کہ امن اور محبت کی علامت ہے اور اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش نہیں کرنا چاہیے۔