اسونسیون: جنوبی امریکی ملک پیراگوئے میں مظاہرین کی جانب سے ملک کے اعلیٰ ترین آئینی اداروں میں شمار ہونے والے سینیٹ ہاؤس کو آگ لگائے جانے کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے۔
خیال رہے کہ پیراگوئے کے عوام نے یکم اپریل کوصدرہراشیو کاٹیز کی جانب سے دوسری مدت کے لیے انتخابات لڑنے سے متعلق مجوزہ بل کو قانونی شکل دینے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایوان بالا یعنی سینیٹ کو آگ لگادی تھی۔
مظاہرین نے پہلے سینیٹ ہاؤس پر پتھراؤ کرکے اس کی کھڑکیاں اور دروازے توڑے،اور بعد ازاں آگ لگادی۔
مجوزہ مسودے کو قانونی شکل دینے کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں پیراگوئے کے حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ اور سیاستدان بھی شامل تھے۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس اور سیکیورٹی نافذ کرنے والے اداروں نے طاقت کا استعمال کیا، جس دوران کم سے کم ایک افراد ہلاک، جب کہ 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔
سینیٹ کو جلائے جانے اور مظاہروں میں ہلاکتوں اور زخمیوں کے بعد ملک بھر میں حالات کشیدہ ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے’اے ایف پی‘ نے بتایا کہ پولیس کی فائرنگ میں حزب اختلاف کی جماعت کی ذیلی طلبہ تنظیم کے 25 سالہ نوجوان روڈریگو کوانٹانا کی ہلاکت اور 30 افراد کے زخمی ہونے کے بعد صدر نے وزیر داخلہ اور پولیس سربراہ کو برطرف کردیا۔
صدر کے مطابق وزیر داخلہ اور پولیس چیف امن امان برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئے۔
ادھر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سینیٹ کو آگ لگائے جانے اور توڑ پھوڑ کے الزام میں 211 افراد کو حراست میں لے لیا، جب کہ حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے سیکیورٹی مزید سخت کردی۔
امدادی کارکنان اور حزب اختلاف کے رہنماؤں کے مطابق پولیس کی شیلنگ اور فائرنگ سے 3 قانون ساز بھی زخمی ہوئے۔
واضح رہے کہ پیراگوئے کے 1992 میں مرتب کیے گئے نئے آئین کے تحت ملک کا صدر صرف ایک بار 5 سالہ مدت کے لیے عہدے پر فائز رہ سکتا ہے، اس سے پہلے پیراگوئے میں کئی سال تک آمریت رہی۔
پیراگوئے کے صدر ہراشیو کاٹیز کے عہدہ صدارت کی مدت 2018 میں ختم ہو رہی ہے، مگر وہ دوسری مدت کے لیے صدر بننے کی خواہش رکھتے ہیں، اس لیے انہوں نے آئین میں ترمیم کرنے کا منصوبہ بنایا۔
صدر کی خواہش کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے تیار کیے مجوزہ مسودے کے منظور ہونے کے بعد ہراشیو کاٹیز دوبارہ انتخابات کے لیے اہل ہو جائیں گے، اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اگر یہ بل منظور ہوگیا تو ممکنہ طور صدر انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کرلیں گے۔