یلہنکا(بنگلور): وزیر دفاع منوہر پرریکر نے پاکستانی فوج کی جانب سے کنٹرول لائن پر امن بنائے رکھنے پر محتاط رد عمل کا اظہارکرتے ہوئے آج کہا کہ اگر جنرل جاوید باجوہ اپنی فوج کو تحمل میں رکھنے میں کامیاب ہو رہے ہیں تو اس کا خیر مقدم ہے کیوں کہ ہندوستان اپنے پڑوسیوں سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے ۔
مسٹر پرریکر نے یہاں ایرو انڈیا 2017 کے افتتاح کے بعد پریس کانفرنس میں سوالات کے جواب میں کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ اگر اپنی فوج کو تحمل میں رکھنے میں کامیاب رہتے ہیں تو یہ اچھا ہے کیونکہ ہندوستان بھی پڑوسی ملک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا، “سرحد پر امن کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم تیاری نہ کریں ہماری تیاری جاری ہے لیکن وہ حملے کے لئے نہیں ہے ۔ چین کی جانب سے ہندوستانی سرحد کے قریب جدید میزائل کی تعیناتی کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے مفادات پر جہاں بھی بحران آئے گا، اس سے سختی سے نمٹنے کے تمام اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک کے ساتھ اچھے تعلقات رہیں گے تو دونوں ترقی کریں گے لیکن اس کے لئے پڑوسی کو بھی یہ بات سمجھنی ہوگی۔ ان سے یہ پوچھا گیا تھا کہ پاکستان میں نئے فوجی سربراہ کی تقرری کے بعد سے سرحد پر امن ہے تو کیا ہندوستان پڑوسی ملک پھر سے ناپاک حرکت کرنے کا موقع دے رہا ہے ۔ روس کے ساتھ پانچویں جنریشن کے لڑاکو طیارے خریدے جانے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اس سے منسلک کچھ مسائل کا ابھی نہیں نکالا جا سکا ہے ۔ ان سوالات کو حل کرنے کے لئے ایک ٹیم کی تشکیل کی گئی ہے اور امکان ہے کہ ایک ماہ میں ان مسائل کو حل کر لیا جائے گا۔
امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی کمپنیوں پر باہر کام کرنے سے بچنے کے مشورہ سے منسلک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ امریکی کمپنیوں کی مرضی ہے ، وہ ہندوستان میں کام کرتی ہیں یا نہیں۔ میک ان انڈیا کے لئے ہندوستان نے جو شرائط طے کی ہیں، وہ ان پر قائم ہے ۔ ہندوستان کی خواہش ہے کہ اس کے یہاں کام کرنے کی چاہت رکھنے والی ہر کمپنی کو اس کے لئے اپنی حکومت سے منظوری لینی ہوگی اور اگر ان پر کوئی پابندی ہے تو ان کو ہی طے کرنا ہوگا۔
دفاعی شعبے میں راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی حد سو فیصد کرنے کی قیاس آرائی پرانہوں نے کہا کہ سو فیصد کی حد صرف اسی شعبے کے لئے ہے جس میں ہندوستان کو خصوصیت حاصل نہیں ہے ۔ جس شعبے میں ہمیں مہارت حاصل ہے اس میں 100 فیصد ایف ڈی آئی کی ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہر فیصلہ دلائل اور حقائق کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نئی دفاعی خریداری پالیسی کے اسٹریٹجک دفعات سے منسلک باب کو جلد حتمی شکل دے دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے متعلق چند باتوں کو حتمی شکل دیے جانے کا عمل آخری مرحلے میں ہے ۔ شہری ہوا بازی کے وزیر اشوک گجپت راجو نے ملک میں ہی غیر فوجی طیارے بنائے جانے سے متعلق سوال پر کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہندوستان ملک میں ہی یہ طیارے بنائے ۔ انہوں نے کہا کہ صرف ہندوستان ہی نہیں دنیا کے کئی دیگر ممالک بھی ان طیاروں کی خریداری کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی کمپنیوں کے پاس یہ طیارے بنائے جانے کی صلاحیت کو تیار کرنے اور اس کا فائدہ اٹھائے جانے کی ضرورت ہے ۔اس سے پہلے مسٹر پرریکر اور مسٹر راجو دونوں نے کہا کہ مستقبل میں ملک میں فوجی اور غیر فوجی دونوں طرح کے طیاروں اور ان کے انجن کی بڑی تعداد کی ضرورت ہے ۔ وزارت دفاع اور شہری ہوابازی کی وزارت تال میل اور ہم آہنگی سے کام کرکے اسے پورا کر سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئندہ ایک دہائی میں ملک کو 1000 سویلین طیاروں، 300 سے 400 لڑاکا طیاروں اور 800 کے قریب ھیلی کاپٹروں کی ضرورت پڑے گی۔ہندوستانی کمپنیوں اور نجی شعبے کو اس موقع کا فائدہ اٹھانے کے لئے آگے آنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے ۔