فرانس کے دارالحکومت پیرس میں مصروف کاروباری علاقے میں واقع ایک بیکری میں گیس کے اخرا ج کے بعد زور دار دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور سینتالیس زخمی ہوگئے ہیں۔ان میں نو شدید زخمی ہیں۔
فرانسیسی وزیر داخلہ کرسٹوفی کیسٹنر نے واقعے میں ان چار ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں دو فائر فائٹر بھی شامل ہیں۔انھوں نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ امدادی کارروائیوں میں دو سو سے زیادہ فائر فائٹروں نے حصہ لیا ہے اور صورت حال اب کنٹرول میں ہے۔
پیرس پولیس کی خاتون ترجمان نے قبل ازیں بتایا کہ ہفتے کی صبح دارالحکومت کے شمالی وسطی علاقے ریو ٹریوس میں واقع عمارت کی زیریں منزل میں گیس کے اخراج کے بعد دھماکا ہوا ہے اور اس کے بعد آگ نے پوری بیکری کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
جائے وقوعہ پر موجود العربیہ نیوز کے ایک نمایندے نے اطلاع دی ہے کہ دھماکا پیرس کے مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے ہوا تھا اور پولیس نے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اس علاقے کی جانب آنے سے گریز کریں۔ فرانس کے ایک ٹیلی ویژن چینل کے مطابق ہنگامی سروس کی متعدد گاڑیوں کو اس علاقے میں کھڑے دکھایا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا زور دار تھا کہ اس سے نزدیک واقع دکانوں اور عمارتوں کی کھڑکیوں اور دروازوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔نزدیک واقع ہوٹل میں مقیم ایک شخص نے بتایا ہے کہ زور دھماکے کے فوری بعد عمارت کو آگ لگ گئی اور وہ آناً فاناً نزدیک واقع عمارتوں تک بھی پھیل گئی۔ اس کے بعد ہر طرف شیشے ہی شیشے نظر آرہے تھے۔ا س عمارت کی تیسری اور چوتھی منزل تک کھڑکیو ں کے شیشے ٹوٹ گئے ہیں اور ان کے سامنے والے حصوں کو نقصان پہنچا ہے۔
اس نے مزید بتایا ہے کہ وہ جونہی آتش زدگی کا شکار عمارت کے نزدیک پہنچا تو پہلی منزل سے ایک عورت کے چلّانے کی آوازیں آرہی تھیں ۔ وہ مدد کے لیے پکار رہی تھی اور یہ کہہ رہی تھی کہ ان کی مدد کی جائے کیوں کہ ان کے ساتھ بچے بھی ہیں۔متاثرین کو وہاں سے نکالنے کے لیے دو ہیلی کاپٹروں نے بھی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا ہے ۔ انھیں نزدیک واقع ایک اوپیرا پر اتارا گیا تھا۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں رونما ہوا ہے جب زرد صدری تحریک کے آج ہفتہ وار ہونے والے مظاہروں سے نمٹنے کے لیے پیرس اور فرانس کے دوسرے شہروں میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی ۔