فلم پٹھان جہاں ایک جانب ریلیز ہونے کے بعد ہر دن ایک نئی تاریخ رقم کر رہی ہے وہیں اس فلم کو دیکھنے والے ناصرف اپنی آرا دے رہے ہیں بلکہ اس فلم کے مختلف پہلوؤں پر تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
گذشتہ پانچ دنوں میں فلم پٹھان نے 500 کروڑ روپے سے زیادہ کا بزنس کیا ہے۔ اگر ہندی سنیما کی بات کی جائے تو اس سپر ہٹ فلم نے ہر دن کمائی کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے اور سوشل میڈیا پر اس کے متعلق ٹرینڈز گذشتہ پانچ دنوں سے ناصرف انڈیا بلکہ دیگر ممالک میں بھی چل رہے ہیں۔
انڈین میڈیا کے مطابق اس نے 25 جنوری کو اپنے ریلیز کے پہلے ہی دن صرف انڈیا میں 57 کروڑ کا بزنس کیا جبکہ دنیا بھر میں مجموعی طور پہلے دن کا بزنس 106 کروڑ کے لگ بھگ رہا۔ یہ کسی بھی انڈین فلم کا پہلے ہی دن کمائی کا سب سے بڑا ریکارڈ ہے۔
اس فلم کی ریلیز کے دوسرے دن انڈیا میں یوم جمہوریہ کی مناسبت سے عام تعطیل کا دن تھا مگر اس دن بھی فلم نے صرف انڈیا میں 70 کروڑ کی کمائی کی جبکہ دوسرے روز کی مجموعی کمائی بھی 100 کروڑ روپے سے زیادہ رہی۔
‘بالی وڈ ہنگامہ’ کے مطابق پٹھان نے پانچ دنوں میں انڈیا سے 340 کروڑ جبکہ باقی دنیا سے 195 کروڑ روپے کی کمائی کی ہے جس کے بعد پانچ دنوں کی مجموعی کمائی 535 کروڑ بنتی ہے۔
اس فلم میں شاہ رخ خان نے ایک سابق را کے ایجنٹ کا کردار نبھایا ہے جبکہ اداکارہ دیپکا پاڈوکون نے سابق آئی ایس آئی ایجنٹ کا کردار ادا کیا ہے۔
جہاں اس فلم کے دیگر پہلوؤں پر بات ہو رہی وہیں انڈیا میں آئی ایس آئی بھی ٹاپ ٹرینڈز میں ہے اور بیشتر انڈین صارفین یہ شکایت کر رہے ہیں پٹھان میں پاکستانی انٹلیجنس سروس آئی ایس آئی کی ایجنٹ کو ‘اچھے روپ’ میں کیوں پیش کیا گیا ہے؟
دوسری جانب بعض صارفین اس فلم کی راشٹرپتی بھون (انڈیا کا ایوانِ صدر) میں سکریننگ کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ فلم 28 جنوری کو راشٹرپتی بھون میں سپیشل سکریننگ کے تحت دکھائی گئی ہے۔
وکرانت کمار خود کو کسان کہتے ہیں۔ انھوں نے اپنے ویریفائڈ اکاؤنٹ سے لکھا ہے کہ ‘راشٹرپتی بھون کا پٹھان فلم کی سکریننگ کا فیصلہ غلط تھا۔ انڈیا کی صدر ایک ایسی فلم کی تصدیق کر رہی ہیں جس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ را ایجنٹس انڈیا کی تباہی کے لیے سازش کر رہے ہیں جبکہ (پاکستانی) آئی ایس آئی ایجنٹس اسے بچا رہے ہیں۔ یہ ایک تباہ کن فیصلہ لگتا ہے۔’
اس کے جواب میں شیکھر نامی ایک صارف نے لکھا: ‘نہیں، یہ بالکل صحیح تھا۔ پٹھان جیسی فلم نے پوری بالی وڈ انڈسٹری کو بہت تقویت دی ہے اور اس کا جشن منانا چاہیے۔ رد کرنے کا کلچر بہت ہو چکا۔’
جبکہ انڈیا ٹوڈے کے مینیجنگ ایڈیٹر گورو سی ساونت کا کہنا ہے کہ ‘آئی ایس آئی صرف بالی وڈ فلموں میں ہی دوستانہ ہے۔’ انھوں نے الزام عائد کیا کہ حقیقت میں انڈیا میں 1993 کے بعد جتنی تخریبی کارروائیاں ہوئی ہیں اس کی ذمہ دار یہی ایجنسی ہے۔
اسی طرح سمیت ٹھکر نامی صارف نے لکھا ہے کہ ‘انڈین سائنسدان اور آر اے ڈبلیو کے سابق انڈین آفیسر انڈیا کے خلاف استعمال کرنے کے لیے وائرس بناتے ہیں۔ پاکستان کی آئی ایس آئی کی لیڈی افسر انسانیت کی حفاظت کے لیے انڈیا کی مدد کرتی ہے۔ یہ شاہ رخ خان کی فلم کا پلاٹ ہے۔ اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ کچھ انڈینز سنگ دل ہیں جبکہ کچھ پاکستانی رحم دل ہیں۔ کیا بولے؟’
کویتا نامی صارف لکھتی ہیں کہ پٹھان کا پلاٹ ہی اسے فلاپ کرنے کے لیے کافی تھا۔ اسے تو کسی بائیکاٹ کی ضرورت ہی نہیں تھی۔
انھوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا: ‘پٹھان کا پلاٹ: سابق فوجی، پرمویر چکر کے اعزاز سے نوازے گئے ہندو سائنسدان ہندوستانیوں کو تباہ کرنے کے لیے ایک مہلک وائرس تیار کرتے ہیں۔ پاکستانی ایجنٹ ایک پٹھان کے ساتھ مل کر انڈیا کو بچاتا ہے۔ واقعی؟ اس فلم کا پلاٹ ہی اسے فلاپ کرنے کے لیے کافی تھا۔’
اس کا جواب دیتے ہوئے روی نامی ایک صارف نے لکھا کہ ‘ہم ہندوستانی فلم دیکھنے کے شوقین ہیں اور ہیرو کو پوجنے والی بھیڑ ہیں اور ہم اس فلم کی تعریف کریں گے۔ ہم کہانی، سکرین پلے یا اداکاروں کے پرفارمنس کے لیے نہیں جاتے ہیں۔۔۔’
بہت سے صارفین نے لکھا ہے کہ خود مودی جی اور دوسرے بی جے پی رہنماؤن نے بالی وڈ کے بائیکاٹ کی مخالفت کی ہے۔