لکھنؤ: صوبے میں دو روزہ ہفتہ وار لاک ڈائون میں جہاں ایک جانب پولیس بے وجہ گھروں سے نکلنے والے لوگوں کا مستعدی سے چالان کاٹنے میں مصروف ہے۔ وہیں دوسری جانب پولیس کی مہربانی سے شراب کے ٹھیکوں پر سوشل ڈسٹینسنگ کی دھجیاں اڑاتے ہوئے جام بھی چھلک رہے ہیں۔
ایسا ہی ایک معاملہ ٹھاکر گنج تھانہ علاقہ میں روشنی میں آیا۔ جہاں لاک ڈائون کے دوران دیسی شراب کی دکان کے اندر شرابیوں کا جم غفیر تھا۔ حالانکہ کچھ دیر بعد پولیس پہنچی ٹھیکے کے اندر گئی تو شرابیوں کو بھگایااور ٹھیکے کے مالک سے اکیلے میں بات کی اور پھر چلتی بنی۔ پولیس کے جاتے ہی پھر سے مے خانہ گلزار ہوگیا۔ ٹھاکر گنج تھانہ علاقے میں واقع چور گھاٹی کےپاس ہی انگریزی اور دیسی شراب ملاکر آس پاس ہی تین شراب کے ٹھیکے ہیں۔ ایک دیسی شراب کا ٹھیکہ پدماوتی جیسوال کے نام پر ہے۔ اتوار کی شام قریب پانچ بج کر ۳۰ بجے پولیس کو مخبر سے اطلاع ملی کہ ایک بلٹ موٹر سائیکل پر بنا ہیلمٹ سوار ہوکر دو سپاہی موقع پر پہنچے اور ٹھیکہ کے اندرداخل ہوئے ۔ کچھ ہی منٹوں میں تقریباً دو درجن سے زیادہ شرابیوں کا جم غفیر ٹھیکے کے باہر آیا۔ سبھی شرابیوں کو نکالنے کے بعد قریب ۲۰ منٹ دونوں سپاہی اکیلے میں ٹھیکے کے اندر ہی مالک سے بات چیت کرتے رہے اور پھر باہر نکلے۔ بلٹ پر سوا ر ہوئے اور پھر چلے گئے۔ اس کے بعد بدستور مے خانے میں جم غفیر لگ گیا۔ ہردوئی ضلع کے رہنے والے ایک مزدور نے بتایا کہ دو دنوں کے ہفتہ وار لاک ڈائون میں گھر آنے جانےکے کرایہ سے بچنے کیلئے لکھنؤ میں ٹھہر جاتے ہیں۔ وقت کاٹنے کیلئے ہم لوگوں کا صرف ایک سہارا دیسی شراب کا ٹھیکہ ہے۔ یہاں پر کھانے پینے کے پورے انتظامات رہتے ہیں۔ حالانکہ ٹھیکہ پر پینے کا الگ سے قیمت دینا پڑتی ہے۔ بتاتے چلیں کہ ہفتہ وار لاک ڈائون کے دوران میں حکومت نے ٹیکس کو دیکھتے ہوئے ضروری اشیاء کی دکانوں کے ساتھ ہی شراب کے ٹھیکوں کو کھولنے کی اجازت دے رکھی ہے۔