ایئر انڈیا کے طیارہ میں ایک مسافر کے ذریعہ خاتون پر پیشاب کیے جانے کا معاملہ طول پکڑتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ اس معاملے میں ڈی جی سی اے نے ایئر انڈیا کمپنی پر ایک بڑا جرمانہ لگانے کا اعلان کیا ہے۔ ایک نوٹس میں ڈی جی سی اے نے ملزم شنکر مشرا پر چار ماہ تک پابندی لگائے جانے کے ایئر انڈیا کے فیصلے پر عدم اتفاق کا اظہار کیا ہے۔
ساتھ ہی ڈی جی سی اے نے اصولوں کی خلاف ورزی کے لیے ایئر انڈیا پر 30 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، اپنی ڈیوٹی کرنے میں ناکام رہنے والے فلائٹ کے ‘پائلٹ اِن کمانڈ’ کا لائسنس 3 ماہ کے لیے رد کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں ایئر انڈیا کی ‘ڈائریکٹر ان فلائٹ’ سروسز پر بھی 3 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ شنکر مشرا پر الزام ہے کہ نیویارک سے نئی دہلی آ رہی ایئر انڈیا کی فلائٹ میں سفر کے دوران نشے میں اس نے ایک بزرگ خاتون کے اوپر پیشاب کر دی تھی۔ خاتون نے اس کی شکایت فلائنگ اسٹاف سے بھی کی تھی۔ اس کے باوجود ملزم کو بہ آسانی جانے دیا گیا تھا۔ خاتون نے ایئر انڈیا کی ملکیت والی کمپنی ٹاٹا سنس کے چیئرمین این چندرشیکھرن سے اس کی شکایت کی تھی۔ بعد میں شکایت پر دہلی پولیس نے ملزم کو بنگلورو سے گرفتار کر لیا تھا۔
اس معاملے پر ہنگامہ برپا ہونے کے بعد ایئر انڈیا نے ایک جانچ کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے شنکر مشرا کے اوپر چار ماہ کے لیے ایئرلائنس میں پرواز بھرنے پر پابندی لگا دی تھی۔ اس درمیان ملزم کے وکیل کا کہنا ہے کہ کمیٹی کا فیصلہ غلط ہے۔ وکیل نے کہا کہ جانچ کمیٹی نے غلطی سے مان لیا کہ بزنس کلاس میں سیٹ 9بی تھی، جبکہ کرافٹ کے بزنس کلاس میں 9بی سیٹ ہے ہی نہیں۔ وہاں صرف 9اے اور 9سی سیٹ ہے۔ ساتھ ہی بتایا کہ کمیٹی نے لازمی طور سے ایک امکان تیار کیا ہے کہ ان کے موکل نے وہاں پر مبینہ عمل (پیشاب کرنے کا) انجام دیا۔