لکھنؤ: شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) ، این پی آر اور مجوزہ این آرسی کی مخالفت میں حسین آباد واقع گھنٹہ گھر پر جمعہ کو عورتوںنے پلوامہ شہیدوں کی یاد منائی۔ گھنٹہ گھرپر پلوامہ شہیدوں کی یاد میں منعقد ہونے والے مشاعرہ کو پولیس نے رکوا دیا جس پر تحریک چلارہی عورتوں اور شاعروں نے ناراضگی ظاہرکی۔
تحریک چلا رہی عورتوں نے موم بتی جلاکر شہیدوںکواپناخراج عقیدت پیش کیا۔ وہیں گومتی نگرکے اجریاؤں واقع درگاہ کیمپس میں بھی خواتین کی تحریک جاری رہی۔ یہاں بھی عورتوں نے گھنٹہ گھرکی طرز پر موم بتی جلاکر پلوامہ حملہ کے شہیدوںکو خراج عقیدت پیش کیا۔
گزشتہ ۱۷؍جنوری سے حسین آباد واقع گھنٹہ گھرپر خواتین کی سی اے اے- این آر سی اور این پی آر کی مخالفت میں تحریک جمعہ کو بھی جاری رہی۔ تحریک چلا رہی عورتوں کی جانب سے جمعہ کو پلوامہ حملہ کے شہیدوں کی یاد میں جمعہ کی شام مشاعرہ ہوناتھالیکن پولیس نے مشاعرہ رکوا دیا۔مشاعرہ میں مشہور شاعر حسن کاظمی، روبینہ ایاز، پپلو لکھنوی، محشر گونڈوی سمیت دیگر شعرا کواپنا کلام پیش کرنا تھالیکن مشاعرہ شروع ہونے سے پہلے ہی پولیس نے پروگرام کو روک دیا۔
پروگرام روکے جانے سے ناراض عورتوں نے نعرے بازی کی۔ عورتوں نے کہاکہ وہ پُر امن طریقہ سے شہیدوں کو یاد کر ہی تھیں لیکن پولیس نے تانا شاہی رویہ اختیار کرتے ہوئے مشاعرہ کوبھی روک دیا۔ خواتین نے گھنٹہ گھرپر رنگولی کے ذریعہ جزیرہ بناکر شہیدوں کویادکیا۔
وہیں گومتی نگر کے اجریاں واقع درگاہ کیمپس میں بھی خواتین کی تحریک جاری رہی۔ یہاں بھی پلوامہ کے شہیدوںکو یاد کرتے ہوئے موم بتی جلاکر خراج عقیدت پیش کیا۔