سری نگر: وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے چرار شریف سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی مدثر علی کی اچانک موت نے وادی کشمیر کے سیاسی و صحافتی حلقوں کو سوگوار کر دیا ہے۔ موصوف صحافی کی جمعے کی علی الصبح حرکت قلب بند ہونے سے موت واقع ہوئی۔ وہ انگریزی روزنامہ ‘گریٹر کشمیر’ کے ساتھ وابستہ تھے۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مدثر کی اچانک رحلت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ‘مدثر علی کی اچانک موت کی خبر سن کر مجھے سخت صدمہ ہوا۔ صحافت میں ان کا مستقبل روشن تھا۔ ان کی جوان مرگی سمجھ سے بالاتر ہے۔ اللہ انہیں جنت اور پاسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے’۔
انہوں نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہا: ‘مدثر نے کئی بار میرا انٹریو لیا ہے اور میں نے پریس کانفرنسوں کے دوران کئی بار ان کے مشکل سوالات کو ٹالنے کی کوشش کی ہے۔ وہ ایک منجھے ہوئے رپورٹر تھے، وہ شائستہ تھے لیکن انہیں آسانی سے کبھی صرف نظر نہیں کیا جاسکتا تھا۔ انہیں شدت سے یاد کیا جائے گا’۔
پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اظہار غم کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ‘مدثر علی کی اچانک رحلت کی خبر سن کر مجھے صدمہ ہوا۔ میں انہیں کئی برسوں سے جانتی تھیں، وہ ایک اچھے انسان تھے۔ مجھے ابھی بھی یقین ہی نہیں ہو رہا ہے۔ اللہ پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے’۔
جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے اپنے ایک ٹویٹ میں مدثر علی کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا: ‘مدثر علی کے اچانک انتقال کی خبر ابھی ابھی موصول ہوئی، وہ گریٹر کشمیر میں کام کرنے والے ایک با صلاحیت صحافی تھے۔ میں کئی بار ان کے ساتھ ہم کلام ہوا ہوں، یقین ہی نہیں آتا کہ وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں، بہرکیف یہی زندگی ہے، اللہ انہیں جنت نصیب کرے’۔
نیوز پورٹل ‘دی وائر’ کے بانی ایڈیٹر اور سینئر صحافی سدھارتھ وردرانجن نے اپنے ایک ٹویٹ میں مدثر علی کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا: ‘مدثر ایک ممتاز صحافی تھے جو سال 2016 سے جموں و کشمیر سے “دی وائر” کے لئے رپورٹنگ کرتے تھے۔ وہ اپنے کام کو محنت اور ایمانداری سے انجام دیتے تھے، گذشتہ شب ان کی حرکت قلب بند ہونے سے موت واقع ہوئی جس سے وہ تمام لوگ سوگوار ہیں جن سے وہ اپنی مختصر زندگی کے دوران ملے’۔
دریں اثنا جموں و کشمیر انتظامیہ کے ترجمان روہت کنسل نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ‘نوجوان صحافی مدثر علی کی اچانک موت کی خبر سن کر رنج و غم ہوا۔ پسماندگان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں’۔