لکھنؤ: اپنی تلخ وتند تبصروں سے اپنی ہی پارٹی کو گھیرنے والی بہرائچ سے بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ ساوتری بائی پھولے نے پارٹی پر دلت، پچھڑے اور مسلم مخالف ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ابتدائی رکنیت سے استعفی دیا ہے ۔
بہرائچ سے رکن پارلیمنٹ پھولے نے نمو بدھیان جن سیوا سمیتی کے ذریعہ راجدھانی لکھنؤ میں واقع کیپٹل ہال میں بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی 63ویں برسی پر بی جے پی کی ابتدائی رکنیت سے استعفی دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی دلتوں، پچھڑوں اور مسلم طبقات کی مخالف ہے ۔ بی جے پی ملک کو منوسمرتی سے چلانا چاہتی ہے ۔ ریزرویشن ختم کرنے کی سازش کرر ہی ہے ۔ لکھنؤ میں استعفی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے عوام سے جھوٹ بولا ہے اور بی جے پی کے قول و فعل میں فرق ہے ۔ دلتوں اور پچھڑوں نے 2014 میں بی جے پی کوووٹ دے کر سماجی انصاف کے لئے مودی کو وزیر اعظم بنا یا تھا۔ساوتری بائی پھولے نے کہا کہ بی جے پی ریزرویشن ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے ۔ بی جے پی ملک کے آئین کو بدلنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دلت مخالف ہے ۔ ناتوآئین کو ہی پوری طرح سے نافذ کیا جارہا اور نہ ہی ریزرویشن کو۔ بڑی صفائی کے ساتھ او بی سی اور ایس سی ریزرویشن پر چوٹ کی جارہی ہے ۔ جب تک او بی سی ریزرویشن اور ایس سی/ ایس ٹی ایکٹ کو دستور کے نویں باب میں میں شامل نہیں کیا جاتا تب تک اس کا کوئی مطلب نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ محض معمولی سی لالچ دیکرترقی کی بات ہورہی ہے ایسے میں بہوجن سماج کی ترقی کیسے ہو۔ جبکہ ڈاکٹر امبیڈکر نے سب کو مساوات کا درجہ دیا تھا۔ سب کو اس بات کا حق دیا تھا کہ سبھی روزگارکے ذریعہ سے آگے بڑھیں گے لیکن حالت یہ ہے کہ ایس سی کے لوگ مزدوری نہ کریں توشام کو انکو روٹی نہیں ملتی۔ اگر اسکیموں کا فائدہ مل گیا ہوتا تو گاؤں کے لوگ تقریبا خوشحال ہوتے ۔ محترمہ ساوتری بائی پھولے نے کہا کہ وہ میعاد کار پورا ہونے تک پارلیمنت رہیں گی۔انہوں نے صرف پارٹی سے استعفی دیا ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ سال 2014 میں ہوئے لوک سبھا انتخابات سے قبل بہوجن سماج پارٹی سے ناطہ جوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئیں رکن پارلیمان نے بی جے پی حکومت پر کئی مرتبہ سوال کھڑا کرچکی ہیں۔