وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی دعوت پر آج کلکتہ کا بریگیڈ میدان مودی مخالف لیڈروں کا سب سے بڑا اسٹیج بن گیا۔ دو تین سیاسی جماعتوں کو چھوڑکر کشمیر سے کنیا کماری تک کے مودی مخالف سیاسی جماعتوں کے لیڈروں نے متحد ہوکر مودی اور شاہ کی جوڑی سے ملک کو نجات دلانے کا عہد کیا ہے۔
دوسری جانب بی جے پی کے تین سینئر لیڈران سابق مرکزی وزیر خزانہ یشونت سنہا، سابق مرکزی وزیر ارون شوری اور بی جے پی کے موجودہ ممبر پارلیمنٹ شترو گھن سنہا نے بھی مودی مخالف اسٹیج سے ”مودی ہٹاؤ، اور دیش بچاؤ“ کے نعرہ کی حمایت کی۔
اس سے قبل ”اپوزیشن جماعتوں کی میگاریلی“ کو ممتا بنرجی نے وقت سے قبل ہی شروع کردیا۔ ایک دن قبل ہی لاکھوں افراد کلکتہ پہنچ گئے تھے۔ ا س ریلی میں ریاست بھر سے لاکھوں افراد اس ریلی میں شریک ہیں۔ کلکتہ شہر میں ہرجگہ انسانی سروں کا ہی سیلاب نظر آرہا ہے۔ پروگرام کی نظامت کررہیں ممتا بنرجی نے کہا کہ کلکتہ سے جو آواز بلند ہوگی اس کی گونج ملک کے کونے کونے تک پہنچے گی۔
سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا نے کہا کہ وہ عمر کے جس حصے میں ہیں انہیں کوئی عہدہ کی لالچ نہیں ہے مگر سوال جب ملک کی سالمیت اور اتحاد کا ہوجاتا ہے تو سیاسی وفاداری سے اوپر اٹھ کر ملک کی بات کرنی ہم سب کی ذمہ داری ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوال مودی کا نہیں ہے سوال ملک کو درپیش مسائل کا ہے۔ آج ملک کے تحفظ اور سالمیت کو شدید خطرات لاحق ہیں، ایک شخص نے ملک کے تمام آئینی اداروں کو خطرے میں ڈال دیا ہے، انہوں نے کہاکہ ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ دوسری طرف ملک کی معیشت کو چند ہاتھوں میں دیدیا گیا ہے جس کی وجہ سے ملک کا عام انسان پریشان حال ہے۔
یشونت سنہا نے کہا کہ ہم نے بھی واجپئی کی قیادت میں حکومت چلائی ہے مگر کبھی اعداد و شمار کے ساتھ کھلواڑ نہیں کیا ہے۔ ملک کی معیشت کی جو رفتار رہی وہ سچائی کے ساتھ عوام کے سامنے پیش کیا ہے۔ مگر آج جھوٹ بولاجارہا ہے، ملک کی ترقی کیلئے جھوٹے اعداد و شمار پیش کیے جارہے ہیں۔ اس کے لئے آئینی اداروں کو کمزور کیا جارہا ہے۔ یشونت سنہا کہا کہ آج میں ملک کی تمام اپوزیشن جماعتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مودی کو ایشو بنانے کے بجائے بلکہ ملک کے مسائل، ایشو، آئینی اداروں کے تحفظ اور جمہوریت کی بقاء کیلئے متحد ہوجائیں۔ اگر یہ اپوزیشن متحد نہیں ہوں گے تو ملک کو شدید نقصان پہنچے گا۔
یشونت سنہا نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے حوالے سے کہا کہ نوٹ بندی نے ملک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے، ایک شخص کی من مرضی کی وجہ سے ملک کی معیشت کو تباہ کردیا گیا۔ جی ایس ٹی ایک سیدھا سادھا طریقہ تھا مگر اس کو بھی صحیح سے نافذ نہیں کیا گیا۔
سابق مرکزی وزیر ارون شوری جو واجپئی کابینہ کا حصہ تھے نے یشونت سنہا کے نعرے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک میں ایک شخص کے اقتدار میں رہنے اور نہیں رہنے کا سوال نہیں ہے بلکہ آج سوال ملک کی جمہوریت، آئین، ملک کے عام آدمی کا ہے۔ اس لیے ہم ضرور متحد ہوکر ملک کی حفاظت کیلئے اقدامات کریں۔ شوری نے رافیل گھوٹالے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جانچ کرانے کو تیار نہیں ہے،آخرکیوں؟ شوری نے کہا کہ آج ملک کو نیشنل ازم میں افراط و تفریط کا سامنا ہے۔ نیشنل ازم کے نام پر ملک کی آواز کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔