لکھنؤ: بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے اس سال ہونے والے عام انتخابات کو بلیٹ پیپر سے کرائے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس الکڑانک ووٹنگ مشین(ای وی ایم) کے متعبریت کے کوئی پختہ انتظام نہ ہونے کی وجہ سے انتخابات میں دھاندھلی کے امکانات ہیں۔
محترمہ مایاوتی نے منگل کو یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ سائبر ماہرین کے ذریعہ لندن میں منعقد ایک پریس کانفرنس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ عام انتخابات 2014 کے ساتھ ساتھ اترپردیش، گجرات و دہلی وغیرہ کے گذشتہ اسمبلی انتخابات میں ای وی ایم میں بڑے پیمانے پر چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس سال ہونے والے عام انتخابات بلیٹ پیپر سے کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے وسیع مفاد میں اس ضمن میں سنجیدگی سے دھیان دئیے جانے کی ضرورت ہے ۔‘ ووٹ ہمارا راج تمہارا’ نہیں چلے گا۔ اس کا وقت رہتے صحیح اور اطمینان بخش حل ضرور نکالا ناجا چاہئے ۔ ای وی ایم تنازعہ پر‘‘ انڈین جرنلسٹس اسوسی ایشن اینڈ غیر ملکی پریس اسوسی ایشن ان لندن’’ کے ذریعہ مشترکہ پریس کانفرنس میں نئے حقائق کا دعوی کیا گیا ہے ۔بی ایس پی نے پہلے ہی کہا تھا کہ ای وی ایم کے ذریعہ بی جے پی نے ووٹوں کی لوٹ کی تھی۔ اس ضمن میں بی ایس پی نے سپریم کورٹ میں عرضی بھی داخل کی تھی۔ عدالت نے اس کا نوٹس لیا اور آگے کی کاروائی بھی یقینی بنائی تھی بعد میں تقریبا سبھی اپوزیشن پارٹیوں نے ای وی ایم کی انتخابی گھپلے کو سنجیدگی سے لیا۔ بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ ای وی ایم پر ہر طرف سے اٹھ رہے سوالات اور اس پر اپوزیشن پارٹیوں اور عوام کے شکوک کا جب تک صحیح اور اطمینان بخش حل نہیں نکالاجاتا تب تک ملک میں انتخابات بیلٹ پیپر سے کرائے جائیں،غیر جانبدار اور آذادانہ انتخابی عمل کو یقینی بنانے کے لئے بیلٹ پیپرس کی تین مرحلوں میں تصدیق کرنا ممکن ہے جبکہ ای وی ایم میں تصدیق کا ایسا کوئی پختہ نظام نہیں ہے ۔انہوں نے کہ اکہ ویسے تو ای وی ایم تنازعہ کے ضمن میں تازہ انکشافات کافی سنسنی خیز ہیں۔ یہ بی جے پی پرراست طور سے کئی سوالات کھڑے کرتاہے ۔ برسراقتدار بی جے پی اور مرکز کی حکومت سے اس ضمن میں صرف بیان بازی و جملے بازی کے علاوہ ان کے اڑیل رویہ کو دیکھتے ہوئے کسی بھی موزوں پہل کی امید نہیں کی جاسکتی ہے ۔ اس معاملے میں الیکشن کمشن کا کردار کافی اہم ہوجاتا ہے ۔بی ایس پی سربراہ نے کہا کہ ای وی ایم کے ذریعہ عام انتخابات میں انتخابی گھپلے پر ملک کی عوام میں اتنے شکوک پیدا ہوگئے ہیں کہ اب اسے محسوس ہونے لگا ہے کہ اس کا اپنا ووٹ اپنا نہیں رہا اور منظم انداز میں بار بار اس کو لوٹا جارہا ہے ۔