ابوظہبی: پوپ فرانسس جزیرہ نما عرب کا دورہ کرنے والے پہلے پوپ بن گئے لیکن ساتھ ہی اپنے دورے سے قبل انہوں نے یمن میں جاری جنگ پر سخت تحفظات کا اظہار کردیا۔
واضح رہے کہ یمن میں جاری جنگ میں متحدہ عرب امارات اہم عسکری کردار ادا کررہا ہے۔
اس حوالے سے ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ویٹیکن سٹی میں پوپ فرانسس نے اپنے معمول کے خطاب میں کہا کہ وہ یمن میں انسانی بحران کو دیکھ رہے ہیں اور اس پر انہیں شدید تحفظات ہیں۔
انہوں نے تمام فریقین سے امن معاہدے پر عمل کرنے اور لاکھوں بھوکے لوگوں کو فوری امداد فراہم کرنے پر زور دیا۔
متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی روانگی سے قبل انہوں نے سینٹ پیٹرز کے اسکوائر میں ہزاروں لوگوں کے سامنے کہا کہ ’ان بچوں اور والدین کی فریاد خدا کی جانب بڑھ رہی ہے‘۔
پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ ’ہم دعا کرتے ہیں کیونکہ یہ وہ بچے ہیں، جو بھوکے اور پیاسے ہیں، ان کے پاس ادویات نہیں ہیں اور وہ موت کے خطرے کا شکار ہیں‘۔
خیال رہے کہ یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف سعودی قیادت میں جاری جنگ میں یو اے ای اہم کردار ادا کر رہا ہے، تقریباً 4 سال سے جاری اس جنگ نے یمن کو قحط کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔
دوسری جانب ویٹکن حکام کا کہنا تھا کہ یہ ابھی واضح نہیں کہ بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینے کے مقصد سے جانے والے پوپ فرانسس ابوظہبی کے دورے میں پبلک یا پرائیوٹ سطح پر اس حساس معاملے پر بات کریں گے۔
پوپ فرانسس متحدہ عرب امارات میں 48 گھنٹوں سے کم وقت گزاریں گے جبکہ اس دوران وہ مسلم رہنماؤں سے ملاقات کریں گے اور ایک لاکھ 20 ہزار کیتھولک کے بڑے پیمانے پر جشن میں شرکت کریں گے۔
روانگی سے قبل ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ دورہ ’مذاہب کے درمیان تعلقات کی تاریخ کا ایک نیا باب‘ لکھنے کا موقع ہے۔