امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ آج (20 جنوری) اپنے عہدے کا حلف لیں گے۔ صدر عہدے کا حلف لینے کے بعد وہ کئی اہم فیصلے لے سکتے ہیں۔ ٹرمپ بغیر کاغذات کے امریکہ میں رہ رہے تارکین وطن کو ملک سے باہر نکالنے کی بات کر رہے ہیں، لیکن اس سے کئی لوگ ناراض ہیں۔ پوپ فراننس بھی ٹرمپ کے اس فیصلہ سے بھڑک گئے ہیں۔
پوپ فرانسس نے ٹرمپ کے ملک بدری منصوبہ کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا تارکین وطن کو نکالنے کا منصوبہ توہین آمیز ہے۔ انہوں نے ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کے پاس کچھ بھی نہیں ہے، وہ کہاں جائیں گے؟ انہیں بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی، یہ کارگر نہیں ہے۔ اس طرح سے آپ مسائل کا حل نہیں کر سکتے۔
واضح ہو کہ صدر عہدے کا حلف لینے کے فوراً بعد ٹرمپ انتظامیہ نے آورزن کے خلاف کارروائی تیز کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس منصوبہ کے بارے میں جانکاری رکھنے والے ایک افسر نےکہا کہ ہم پورے ملک میں مہم چلانے جا رہے ہیں۔ آپ نیویارک میں گرفتاریاں دیکھیں گے۔ آپ میامی میں بھی گرفتاریاں ہوتی ہوئیں دیکھیں گے۔
وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کی اطلاع کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ امیگریشن کے خلاف بڑے پیمانے پر مہم چلانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ امریکی امیگریشن اور محکمہ کسٹمز انفورسمنٹ 100 سے 200 افسروں کو اس آپریشن کو انجام دینے کے لیے بھیجے گا۔ انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے امیگریشن کا معاملہ زوردار طریقے سے اٹھایا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ میں بارڈر زار بنائے جا رہے ٹام ہومن نے بھی ہفتہ کو کہا تھا کہ امریکہ میں غیر قانونی طور سے رہ رہے لوگوں کو حراست میں لینے کے لیے مہم اگلے ہفتہ شروع ہوگی۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ اس میں کئی شہر شامل ہوں گے۔