پاکستان کے معروف ادیب حمایت علی شاعر طویل عرصے کی علالت کے بعد دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کرگئے۔
ڈان نیوز کے مطابق حمایت علی شاعر کا انتقال 93 برس کی عمر میں کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں ہوا جبکہ ان کی تدفین بھی وہیں ہوگی۔
حمایت علی شاعر کی زندگی پر نظر ڈالی جائے تو وہ 14 جولائی 1926 کو اورنگ آباد دکن میں پیدا ہوئے، جبکہ تقسیم ہند کے بعد انہوں نے پاکستان آکر کراچی میں سکونت اختیار کرلی۔
انہوں نے سندھ یونیورسٹی سے اردو میں ایم اے کیا اور وہیں سے اپنے لکھنے کے سفر کا آغاز کیا۔
حمایت علی شاعر نے مختلف شعبوں میں کام کیا ہے جن میں تدریس، صحافت، ادارت، ریڈیو، ٹیلیویژن، فلم اور تحقیق شامل ہیں۔
ٹیلی ویژن پر ان کے کئی تحقیقی پروگرام پیش کئے جا چکے ہیں جن میں ‘خوشبو کا سفر’، ‘عقیدت کا سفر’، ‘لب آزاد’ کافی مقبول ہیں۔
حمایت علی شاعر کو 2002 میں حکومت کی جانب سے تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔انہوں نے متعدد فلموں کے لیے گیت بھی تحریر کیے جن کے لیے انہیں نگار اور مصور ایوارڈ سے نوازا بھی جاچکا ہے۔
آپ کا شعری مجموعہ’ گھن گھرج‘ 1950ء میں بھارت سے شائع ہوا، آپ کا واحد گیتوں کا مجموعہ ’سرگم‘ ہے جبکہ دیگر مجموعوں میں آگ میں پھول،مٹی کا قرض،ہارون کی آواز اور تشنگی کا سفر شامل ہیں۔
حمایت علی شاعر نے ‘لوری’ نامی ایک فلم پروڈیوس بھی کی تھی جو اپنے وقت کی کامیاب ترین فلم تھی۔
ان کے فلمی نغمات کا مجموعہ بھی ‘تجھ کو معلوم نہیں’ کے نام سے شائع ہوچکا ہے۔