ممبئی : ہندی اور بنگالی فلموں کے مشہور اداکار پردیپ کمار کو ایک ایسے اداکار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے 1950 اور 60 کی دہائی میں اپنے تاریخی کرداروں کے ذریعہ ناظرین کو محظوظ کیا۔
اس زمانے میں فلم سازوں کو اپنی فلموں کے لئے جب بھی کسی بادشاہ ، شہنشاہ ، پرنس یا نواب کے کردار کی ضرورت ہوتی تھی تو وہ پردیپ کمار کو یاد کیا کرتے تھے۔ ان کی دلکش اداکاری سے آراستہ فلم انارکلی، تاج محل، بہو بیگم اور چترلیكھا جیسی بے شمار فلموں کو ناظرین آج بھی نہیں بھولے ہیں۔
مغربی بنگال میں 4 جنوری، 1925 کو ایک برہمن خاندان میں شیتل بٹاولی عرف پردیپ کمار کی پیدائش ہوئی۔وہ بچپن سے ہی فلموں میں اداکاری کرنے کا خواب دیکھا کرتے تھے۔
اپنے اسی خواب کو پورا کرنے کے لئے زندگی کے ابتدائی دور میں وہ تھیئٹر سے وابستہ ہوگئے۔ حالانکہ اس بات کے لئے ان کے والد راضی نہیں تھے۔
سال 1947 میں پردیپ کمار کی ملاقات ڈائریکٹر دیوكي بوس سے ہوئی اور جنہوں نے اپنی بنگلہ فلم ’’الكھنندا‘‘ میں کام کرنے کا موقع دیا۔
فلم الکھنندا کے ذریعے پردیپ کمار اداکار کے طور پر میں شناخت بنانے میں بھلے ہی کامیاب نہ ہوئے، لیکن یہاں سے ان کے فلمی کیریئر کا آغاز ضرور ہوگیا۔
اسی درمیان انہوں نے ایک اور بنگلہ فلم ’بھولی نائے‘ میں اداکاری کی۔یہ فلم کافی کامیاب رہی اور اس نے سلور جوبلی منائی جس کے بعد انہوں نے ہندی سنیما کی جانب رخ کیا اور اپنے خواب کو شرمنداہ تعبیر کرنے کے لئے وہ 1949میں ممبئی آگئے جہاں انہوں نے کیمرہ مین دھیرن ڈے کے معاون کے طور پر کام شروع کیا ۔
پردیپ کمار کو اداکار کا جنون اس حد تک تھا کہ انہوں نے ہندی اور اردو زبان کی تعلیم حاصل کرنا شروع کردی۔سال1952 میں انہیں فلم ’آنند مٹھ‘ میں ہیرو کا کردار ادا کرنے کا موقع ملا ۔حالانکہ اس فلم میں پرتھوی راج کپور جیسے عظیم اداکار بھی موجود تھے۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد وہ ہندی فلموں میں بطور اداکار شناخت بنانے میں کامیاب رہے۔
سال 1953 میں فلم ’انارکلی‘ میں پردیپ کمار نے شہزادہ سلیم کا کردار ادا کیا جو ناظرین کو بہت پسند آیا اور اسی کے ساتھ وہ تاریخی فلموں کے لئے پروڈیوسروں اور ڈائرکٹروں کی پہلی پسند بن گئے۔ سال 1954میں ریلیز ہوئی فلم ’ناگن‘ کی کامیابی کے بعد وہ شائقین کے پسندیدہ اداکار بن گئے ۔ اس فلم کے نغمے ’من ڈولے میرا تن ڈولے، میرا دل یہ پکارے آجا‘‘ آج بھی سامعین کے درمیان کافی مقبول ہیں۔
سال 1956 پردیپ کمار کے فلمی کیریئر کا سب سے اہم سال ثابت ہوا۔ اس سال ان کی دس فلمیں ریلیز ہوئیں، جن میں ’’شری فرہاد، جاگتے رہو، درگیش نندنی، بندھن، راج ناتھ اور ہیر جیسی فلمیں شامل ہے۔
اس کے بعد پردیپ کمار نے ایک جھلک (1957)، عدالت (1958)، آرتی (1962)، چترلیكھا (1964)، بھيگي رات (1965)، رات اور دن، بہو بیگم (1967) جیسی کئی فلموں میں اپنی اداکاری کا جوہر دکھا کر سامعین کو مسحور کردیا۔
اداکاری میں یکسانیت سے بچنے اور خود کو کریکٹر ایکٹر کے طور پر بھی قائم کرنے کے لئے انہوں نے مختلف کردار ادا کئے۔
اس کے بعد پردیپ کمار نے محبوب کی مہندی (1971)، سمجھوتہ (1973)، دو انجانے (1976)، دھرم وير (1977)، كھٹاميٹھا (1978)،کرانتی (1981)، رضیہ سلطان (1983)، دنیا (1984)، میرادھرم (1986)، وارث (1988) جیسی کئی سپر ہٹ فلموں کے ذریعےناظرین کے دلوں پر راج کیا۔
تقریباً چار دہائی تک اپنی بے مثال اداکاری سے ناظرین کے دلوںمیں خاص شناخت بنانے والے پردیپ کمار 27 اکتوبر 2001 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔