علی گڑھ: ملک کے معروف عظیم الشان تعلیمی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے جلسہ تقسیم اسناد کے موقع پر صدر جمہوریہ مسٹرہند رام ناتھ کووند نے جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم یونیورسٹی ملک کا وہ عظیم ادارہ ہے جہاں سے تعلیم حاصل کرنے والے ہزاروں طلباء نے پوری دنیا میں ملک کا نام روشن کرنے کا کام کیا میں ان تمام شخصیتوں کو تہہ دل سے سلام کرتا ہوں وہ یہاں تقسیم اسناد کے جلسہ کو بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے ۔
انہوں نے اپنے خطاب میں اپنے اے ایم یو آمد پر نہایت خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میں اس ادارہ میں آیا اور یہ اعزاز حاصل کیا جو کہ مجھ سے قبل کے متعدد عظیم شخصیات یہ اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ جس طرح سے یہاں کے طلباء و طالبات نہایت محنت اور لگن سے تعلیمی سرگرمیوں میں سرگرمہیں اور ملک کی ترقی میں اپنا تواون پیش کر رہے ہیں وہ تمام ملک کے لئے قابل فخر ہے ۔انہوں مسلم یونیورسٹی میں برابری سے تعلیمی سرگرمیوں میں اپنی حصہ داری نبھانے والی طالبات کے تعلق سے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طالبات کی تعلیمی سرمی ملک کی ترقی کے لئے نہایت ضروری ہے اور انہیں خوشی ہے کہ مسلم یونیورسٹی میں طالبات کی تعلیم کا بہتر اور قابل اطمینان انتطام ہے اور وہ اپنی تعلیمی ضرورت کو پورا کرنے میں پیش پیش ہی نہیں بلکہ لڑکوں سے آگے کھڑی نظر آ رہی ہیں۔صدر جمہوریہ نے اپنے خطاب میں اے ایم یو کی طالبہ خوشبو مرزا کے اسرو ( ISRO (پہنچنے پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس نئے ٹیکنولوجی کے دور میں طلباء و طالبات کو ایسی تعلیم کی ضرورت ہے وہ ملک اور سماجی خدمات کا ذریعہ بن سکیں انہوں نے طلباء و طالبات سے امید جتاتے ہوئے کہا کہ وہ ملک اور دنیا میں اے ایم یو کا نام اور روایت کو بلند و بالا مقام عطا کرنے میں اپنا سرگرم رول ادا کریں گے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اے ایم یو ایک عظیم تعلیمی ادارہ ہے او ر بے لوث تعلیمی خدمات دینے میں پیش پیش ہے اس لئے اسادارے کو کسی خاص طبقہ سے منسلک کر کے دیکھا جانا غلط ہے ۔ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء و طالبات کو سند و میڈل پیش کئے ۔اس سے قبل صدر جمہوریہ کے علی گڑھ نمائش گراؤنڈ میں پہنچنے پر صوبہ اتر پردیش کے گورنر شری رام نائک علی گرھ کے مئیر محمد فرقان،یو پی نکیبنٹ کے منسٹر لکشمی نارائن چھودھری وضلع انتظامیہ کے افسران نے انکا استقبال پروٹوکال کے تحت کیا جبکہ مسلم یونیورسٹی میں وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے انکا استقبال کیا۔واضح ہو کہ مسلم یونیورسٹی میں تقسیم اسناد کے جلسہ میں صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند کی آمد کی اطلاع پر مسلم یونیورسٹی طلباء لیڈران نے کھل کر انکے آنے کو لیکر اعتراض کئے جانے اور کسی بھی آر ایس ایس لیڈر کے اے ایم یو میں داخل نہ ہونے دینے کے بیان کے بعد سے تمام سکیورٹی ایجنسیاں سرگرم ہو گئی تھیں ایک ہفتہ سے زائد مدت سے چل رہی تیاریوں کے سبب یونیورسٹی سمیت شہر بھر میں ہائی الرٹ جاری کر جگہ جگہ پولس فورس تعینات کرنے کے علاوہ ہونیورسٹی کیمپس کو پوری طرح پولس اور آر اے ایف کے حوالے کر چھا ونی میں تبدیل کر دیا گیا تھا اس دوران پولس و ضلع انتظامیہ کی جانب سے جلسہ گاہ پر کسی کو بھی موبائل فون یا کوئی دیگر ضروری استعمال کی کوئی چیز لے جانے کی اجازت نہیں تھیط۔صدر جمہوریہ کے ساتھ آر ایس ایس لٰدران کی آمد کی مخالفت کرنے والے طلباء پر خصوصی نظر رکھے جانے کی خبر معتبر ذرائے سے ملی ہے اس پر بھی یونیورسٹی کیمپس مے خاسی سرگرمی ہے ۔ضلع انتظامیہ کی جانب سے صحا فیوں کو جو پریس کارڈ جاری کئے تھے ان پر صاف الفاظ میں موبائل فون اور کیمرا تک لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی ساتھ ہی صدر جمہوریہ کی آمد کے بعد کسی کو بھی سکیورٹی عملہ نے پنڈال ہال جہاں پروگرام چل رہا تھا وہاں جانے نہیں دیا اس درمیان کئی اخبار نویسوں سے سکیورٹی عملہ کی نوک جھونک بھی ہو گئی۔