امریکی صدارتی انتخابات کے لیے مباحثے کے دوران صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیکس ریٹرن کے حوالے سے بیان پر انشااللہ کہہ کر امریکی مسلمانوں کو حیران کردیا۔
منگل کی رات امریکی ریاست اوہائیو کے شہر کلیولینڈ میں صدارتی امیدوار جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ آمنے سامنے تھے۔صدارتی مباحثے میں 6مرحلے تھےاورہرمرحلہ 15 منٹ کا تھا۔دونوں امیدواروں کو دودو منٹ ميں جواب دينا تھا۔سينئر صحافی کرس واليس ميزبان تھے۔
مقابلہ شروع ہوا تو ابتدا میں کرونا سے احتياط کے سبب اميدواروں نے ہاتھ نہ ملائے۔اميدواروں نے ماضی کے ريکارڈ،کرونا وائرس، نسل، تعصب،معيشت اور سپريم کورٹ کےمعاملات پرگرما گرم بحث کی۔دونوں جانب سے بھرپور دلائل اور دعویٰ کئے گئے۔
جوبائیڈن کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کو جھوٹا،نسل پرست اور مسخرہ کہا تھا جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کئی بار جو بائیڈن کو بلند آواز اور سخت انداز میں جواب دیا۔
مباحثےمیں اوباما ہيلتھ کئيرپرتکرارہوگئی۔جوبائيڈن نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس صحت کا کوئی پروگرام نہيں۔ٹرمپ نے کہا کہ اوباما کئيرايک تباہی ہے۔ ميزبان نے ٹرمپ سے کہا کہ کرونا کا معاملہ سنجيدہ ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ اگر جوبائيڈن صدر ہوتے تو2لاکھ سے زائد امريکی مرچکے ہوتے۔بائيڈن نے کہا کہ ٹرمپ نے وبا کےخطرات پر پردہ ڈالا۔ٹرمپ نے کہا کہ بائيڈن نے 47 سال تک کچھ نہيں کيا۔
ٹرمپ نےدعویٰ کيا کہ انھوں نےامريکا کی تاريخ کی سب سےعظيم معيشت تشکيل دی ہے،کرونا سے قبل امريکی غربت سےنکل رہےتھے،بےروزگارکم ہورہےتھے۔
ميزبان نےٹرمپ سے پوچھا کہ 2016 2017 ميں انھوں نے صرف 750 ڈالرٹيکس ديا،جس پرانھوں نے کہا کہ يہ جھوٹ ہے،کئی لاکھ ڈالرٹيکس ادا کيا ہے۔جوبائيڈن نے کہا کہ وہ اپنے ٹيکس گوشوارے ظاہر کريں جس پر ٹرمپ نے کہا جلد آڈٹ آجائے گا،جس پربائيڈن نےطنزیہ مسکراہٹ کےساتھ انشااللہ کہا۔ان کےاس اندازکو سوشل میڈیا پربھرپورمقبولیت ملی اورمسلمان امریکیوں نے خوب پذیرائی کی۔
واضح رہے کہ امریکا میں تین نومبر2020 کو صدارتی انتخابات ہورہے ہیں۔