امریکا میں پریس ٹی وی کی اینکر اور معروف صحافی مرضیہ ہاشمی سرانجام گیارہ دن کی حراست کے بعد رہا ہوگئیں ۔
امریکا میں مرضیہ ہاشمی کے گھر والوں نے جمعرات کی صبح ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا کہ مرضیہ ہاشمی کو جیل سے رہا کردیا گیا ہے ۔ اس بیان میں بتایا گیا ہے کہ ان پر کسی بھی قسم کا کوئی الزام نہیں لگایا گیا ہے ۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ جس طرح امریکا میں سیاہ فاموں کے خلاف پولیس کا تشدد آمیز امتیازی رویہ سب پر عیاں ہے اسی طرح اب مسلمانوں کے خلاف بھی ایف بی آئی کے تشدد کے بارے میں گفتگو ہونی چاہئے۔
مرضیہ ہاشمی کی رہائی سے پہلے بدھ کے دن امریکیوں کی ایک بڑی تعداد نے واشنگٹن میں امریکا کی فیڈرل کورٹ کی عمارت کے سامنے مظاہرہ کرکے مرضیہ ہاشمی کی آزادی اور رہائی کا مطالبہ کیا تھا ۔
قابل ذکرہے کہ جمعہ اٹھارہ جنوری کو واشنگٹن کی عدالت کے پہلے اجلاس میں ہی جج نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ مرضیہ ہاشمی نے کسی جرم کا ارتکاب نہیں کیا ہے بلکہ انہیں ایک کیس میں میٹیریل وٹنیس یعنی کلیدی گواہ کی حیثیت سے حراست میں لیا گیا ہے ۔
ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ کسی بھی فرد کو یہ کہہ کے حراست میں لینا کہ وہ کلیدی گواہ ہے ، امریکی آئین کی چوتھی ترمیم کے خلاف ہے ۔اسی بنیاد پر جمعہ پچیس جنوری کو دنیا کے نو ملکوں اور چوبیس شہروں میں، مرضیہ ہاشمی کی حمایت اور انہیں گیارہ دن تک غیر قانونی طورپر حراست میں رکھے جانے کی مذمت میں مظاہرے کا اعلان کیا گیا ہے ۔
مرضیہ ہاشمی کے خاندان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مرضیہ ہاشمی اور ان کا خاندان اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ اس مسئلے کو فراموشی کے حوالے کردیا جائے ۔
مرضیہ ہاشمی کے خاندان والوں کو ان کی گیارہ روزہ غیر قانونی حراست پر سخت اعتراض ہے اور وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ انہیں غیر قانونی حراست میں رکھنے اور بد سلوکی کی اجازت کیسے دی گئی ؟مرضیہ ہاشمی کے کنبے والوں نے اسی کے ساتھ یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ انہیں اس بات کی ضمانت دی جائے کہ آئندہ کسی بھی مسلمان کے ساتھ اس طرح کا سلوک نہیں کیا جائے گا ۔
پریس ٹی وی کی اینکر مرضیہ ہاشمی کی آزادی کے بعد ایران کے ریڈیو ٹیلی ویژن کے قومی ادارے آئی آر آئی بی کی عالمی سروس کے سربراہ ڈاکٹر پیمان جبلی نے کہا کہ امریکا عالمی رائے عامہ کے دباؤ سے مرضیہ ہاشمی کو آزاد کرنے پر مجبور ہوا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ مرضیہ ہاشمی کی حراست کے معاملے نے ثابت کردیا ہے کہ امریکا میں عوام کے اندر آگاہی اور بیداری کی اشد ضرورت ہے تاکہ حکومت ان سبھی لوگوں کو آزاد کرنے پر مجبور ہوجائے جنہیں غیر قانونی طور پر جیلوں میں رکھا گیا ہے ۔
یاد رہے کہ امریکا کی فیڈرل پولیس ایف بی آئی نے پریس ٹی وی کی اینکر اور معروف صحافی مرضیہ ہاشمی کو تیرہ جنوری کو بغیر کسی الزام کے اس وقت گرفتار کرلیا تھا جب وہ اپنے گھر والوں سے ملنے کے لئے امریکا پہنچی تھیں ۔امریکا میں ان کی حراست پر پوری دنیا میں وسیع پیمانے پر احتجاج کیا گیا جس کے نتیجے میں سرانجام واشنگنٹن کی فیڈرل کورٹ نے گیارہ دن کے بعد انہیں آزاد کردیا اور یہ اعلان کیا کہ ان پر کوئی الزام نہیں ہے مرضیہ ہاشمی امریکی ریاست کلوراڈو میں پیدا ہوئیں ۔انھوں نے صحافت میں اپنی تعلیم مکمل کی اور نوجوانی میں ہی حضرت امام خمینی سے متاثر ہوکے اسلام قبول کیا اور ایران آگئیں۔
ان کا پہلا نام میلانی فرینکلن ہے اور اسلام قبول کرنے کے بعد انہوں نے اپنا نام مرضیہ ہاشمی رکھ لیا ۔ وہ ایران کے انگریزی زبان کے نیوز چینل پریس ٹی وی سے وابستہ ہیں ۔