اردن کے بادشاہ کے سوتیلے بھائی نے شہزادے کے لقب سے دستبردار ہوتے ہوئے حکومت چلانے کے طریقہ کار کے خلاف احتجاج میں شرکت کی، یہ محل کے جاری جھگڑے کا تازہ ترین باب تھا جس میں جونیئر شہزادے کو ایک سال قبل نظر بند کیا گیا تھا۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق شہزادہ حمزہ نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پیغام دیتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ اس فیصلے پر اس لیے پہنچے ہیں کیونکہ ان کے عقائد ’ہمارے اداروں کے موجودہ نقطہ نظر، پالیسیوں اور طریقوں‘ سے ہم آہنگ نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے اپنے ماضی کے قول کے مطابق شاہ عبداللہ دوم اور حکمران اشرافیہ پر براہ راست تنقید کرنا بند کر دیا، لیکن ان کے لہجے سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ شاہی عدالت کی ماضی میں تجویز دیے جانے کے باجود بھی اس دراڑ کو ٹھیک نہیں کیا جاسکا ہے۔
شاہی عدالت کی جانب سے معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
عبداللہ اور حمزہ، شاہ حسین کے بیٹے ہیں جنہوں نے 1999 میں اپنی موت سے قبل اردن پر تقریباً نصف صدی تک حکومت کی تھی۔
بادشاہ نے گزشتہ اپریل میں حمزہ کو مغربی اتحادی مملکت کو غیر مستحکم کرنے کی مبینہ سازش پر نظر بند کر دیا تھا، اس وقت ایک ویڈیو بیان میں حمزہ نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں سرکاری بدعنوانی کے خلاف بولنے کی سزا دی جا رہی ہے۔
شاہی عدالت کی طرف سے جاری کردہ ایک خط میں کہا گیا کہ حمزہ نے گزشتہ ماہ اپنے بھائی سے معافی مانگتے ہوئے اس کا اظہار کیا تھا کہ ’ہم اپنے ملک اور اپنے خاندان کی تاریخ کے اس باب کا صفحہ پلٹ سکتے ہیں‘۔
تجزیہ کار عامر سبیلہ نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ حمزہ کے اعلان سے شاہی کشمکش دوبارہ شروع ہو جائے گی جس حوالے سے اردن میں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ معاملہ شہزادے کی معافی سے حل ہو گیا ہے۔
عامر سبیلہ نے کہا کہ حمزہ نے یہ فیصلہ یکطرفہ طور پر کیا ہے جس کا اعلان انہوں نے اپنے ذاتی ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کیا، اس میں شاہی خاندان کی مشاورت شامل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حمزہ دوبارہ اپنے پرانے مؤقف پر آنا چاہتے ہیں ہم اس مقام پر واپس آگئے ہیں جہاں وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ مطمئن نہیں ہیں اور کوئی مفاہمت نہیں چاہتے۔فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا حمزہ کے اپنے لقب سے دستبردار ہونے کے فیصلے سے ان کی نقل و حرکت کی آزادی کو بحال کرنے میں مدد ملے گی۔
حمزہ جھگڑے کے بعد سے صرف ایک بار منظر عام پر آئے ہیں، فروری میں عدالت نے حمزہ کے بیٹے کی پیدائش کا اعلان کیا۔
ایک موقع پر اردن نے شاہی خاندان کے معاملات کی رپورٹنگ پر سخت حکم جاری کیا تھا، جو شاہی خاندان کے اندر پیش آنے والے واقعات کی حساسیت کی عکاسی کرتے ہیں۔