لکھنؤ : سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹر کی کمی جہاں مریضوںکی پریشانی میں اضافہ کررہی ہیں وہیں یہ پریشانی پرائیویٹ اسپتالوںکے لئے آمدنی کا ایک ذریعہ بن گئی ہے۔
سرکاری اسپتالوںکے باہر کھڑے دلال مریضوں کو وینٹی لیٹر اور اعلیٰ سطحی علاج دلانے کا لالچ دےکر ایسے پرائیویٹ اسپتال پہنچارہے ہیں جہاں وینٹی لیٹر تو دور ماہرین تک نہیں، مریضوںکی مجبوری کا فائدہ اٹھاکر پرائیویٹ اسپتال مریضوں سے رقم اینٹھ رہے ہیں۔
وینٹی لیٹر ، ایکسرے مشین کے برابر کوئی ایک آلہ نہیں بلکہ کئی مشینوںکی ملی جلی شکل ہے جو مل کر مصنوعی طریقہ سے مریض کے قلب اور پھیپھڑے کا کام کرتی ہے۔ مشین کے ذریعہ مریض کو سانس دلائی جاتی ہے اور خون کا بہاؤ بھی باقاعدہ رکھا جاسکتا ہے۔ اس مشین میں کچھ مانیٹر ہوتےہیں جو جسم کے اندرونی عمل کی معلومات فراہم کرتےہیں۔
شہر کے بڑے پرائیویٹ اسپتالوںکو چھوڑدیا جائے تو چھوٹے چھوٹے اسپتالوںمیں وینٹی لیٹر کی سہولت نہیں ہے۔ حالانکہ یہ اسپتال وینٹی لیٹر کی سہولت کا دعویٰ کرتے ہیں اور مریضوں کوبھرتی بھی کرلیتے ہیں۔
مریضوںکو اسپتال تک پہنچانے کےلئے باقاعدہ دلال رکھے گئے ہیں جو مریضوں کو جھانسہ دے کر ان چھوٹے پرائیویٹ اسپتالوںمیںلاتے ہیں یہاں پہنچنے پر جب مریض بھرتی ہوجاتا ہے تب تیمارداروں کو وینٹی لیٹر یا کریٹیکل کیئر یونٹ اور انٹینسیوکیئر یونٹ (آئی سی یو)کی حقیقت کا پتہ چلتا ہے۔ مریض کو آکسیجن ماسک سلینڈر سے لگاہوا اور پلس آکسی میٹر کے علاوہ کچھ نہیںملتا ہے۔
rوینٹی لیٹر کے ضروری معیار:-وینٹی لیٹر یونٹ چلانے کےلئے اپڈیٹیڈ ملٹی پیرا مانیٹر ، جس میں ہارٹ ، رسپریٹری، پلس ریٹ، آکسیجن ناپنے کی سہولت موجود ہونی چاہئے۔ اس کے علاوہ سینٹرلائز آکسیجن سسٹم آلات سے آراستہ ، دوا دینے کے لئے انفیوزن پمپ ، ڈی فیبلیٹر آلہ ہونالازمی ہے۔
اس کے ساتھ کریٹیکل کیئر یونٹ میں وینٹی لیٹر سسٹم بھی الگ سے ہوتا ہے جس میں زندگی کو محفوظ رکھنے والا آلہ منسلک ہو۔ زندگی کو بچانے والی دواؤں اور ان کی کولڈ چین بنائے رکھنے کےلئے فریزر ، ایمرجنسی میں جانچ کرانے کےلئے ہائی ٹیک الٹرا ساؤنڈ آلہ، ڈیجیٹل پورٹبل ایکسرے، ہائی ٹیک پیتھالوجی اس کے بعد اینستھیسیا ڈاکٹر وغیرہونا چاہئے۔