مکہ مکرمہ: ہر سال کی طرح اس سال بھی حج بیت اللہ کے موقع پر خانہ کعبہ کا غلاف تبدیل کرنے کی پرنور اور پروقار تقریب منعقد ہوئی۔9 ذی الحج کو ہر سال غلاف کعبہ کی تبدیلی کی روح پرور تقریب عازمین کے عرفات پہنچنے پر منعقد کی جاتی ہے، تاہم اس برس غلاف کعبہ کی تبدیلی کا عمل 9 ذی الحج نمازِ عشا کے بعد سر انجام دیا گیا جو نماز فجر سے قبل تک جاری رہا۔
غلاف کعبہ کی تبدیلی کے موقع پر مسجد الحرام میں بارش بھی ہوئی، جس پر منتظمین بارگاہ الٰہی میں دعا مانگتے ہوئے بھی نظر آئے۔
https://youtu.be/SOD-WXeAXrI
خیال رہے کہ اس برس کورونا وبا کے باعث خاصی محدود تعداد میں اور تمام تر احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے عازمین حج ادا کررہے ہیں جس کے مناسک کا آغاز گزشتہ روز ہوا تھا۔
غلاف کعبہ کو کسوہ بھی کہتے ہیں اور اس کی تیاری میں 670 کلو گرام خالص ریشم کا استعمال کیا جاتا ہے۔سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کی رپورٹ کے مطابق جنرل پریذیسی برائے مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے امور کے نائب سربراہ احمد بن محمد المنصوری نے ایک بیان میں کہا کہ کعبہ کو ایک نیا کسوہ دیا گیا، جس کی چاروں سائڈ اور دروازے کے لیے ستار (پردہ) ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کسوہ کے چاروں حصوں میں سے ہر ایک کو الگ سے اٹھایا گیا تھا تاکہ اسے پرانی طرف پھیلانے کی تیاری کی جائے۔
یہاں یہ واضح رہے کہ غلاف کی تبدیلی کے عمل کے دوران پہلے ایک طرف کا حصہ اتارا جاتا ہے اور اس کی جگہ نیا غلاف چڑھا دیا جاتا ہے اور اس کے بعد بالترتیب دوسرا، تیسرا اور چوتھا حصہ اتار کر اسے چڑھایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غلاف کعبہ کی تبدیلی کے مرحلے کا آغاز حطیم سے کیا گیا، چاروں اطراف غلاف کعبہ چڑھائے جانے کے بعد اسے کعبہ کے چاروں کونوں سے اوپر سے نیچے تک سیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ غلاف کعبہ کی تیاری میں 670 کلو گرام اعلیٰ معیار کی خالص ریشم، 120 کلو سونے کے دھاگے اور 100 کلو چاندی کے دھاگے استعمال کیے گئے۔
انہوں نے مزید کہا بتایا کہ کم از کم 200 رضاکاروں نے مل کر کنگ عبدالعزیز کمپلیکس برائے کعبہ کسوہ میں اسے تیار کیا۔غلاف کعبہ پر بیت اللہ کی حرمت کے ساتھ ساتھ حج کی فرضیت اور فضیلت کے بارے میں قرآنی آیات کشیدہ ہیں۔
واضح رہے کہ زمین سے 3 میٹر کی بلندی پر موجود کعبہ کے دروازے کی لمبائی 6 میٹر اور چوڑائی 3میڑ ہے اور کعبہ کا غلاف چار دیواروں کے علاوہ دروازے پر بھی آویزاں کیا جاتا ہے۔غلاف کعبہ کو تبدیل کرنے کاعمل 6 گھنٹوں میں مکمل ہوتا ہے۔
تاریخی طور پر کعبۃ اللہ پر سب سے پہلا غلاف اس کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد حضرت اسمٰعیل علیہ السلام نے چڑھایا تھا۔
ہر سال اتارے جانے والے غلاف کے ٹکڑے بیرونی ممالک سے آئے ہوئے سربراہان مملکت اور دیگر معززین کو پیش کیے جاتے ہیں۔