لکھنؤ۔دہلی کے شاہین باغ کی طرز پر لکھنؤمیں سی اے اے و این آر سی کی مخالفت میں تین دن سے جاری مظاہرہ پولیس کمشنری سسٹم کیلئے چیلنج بن گیا ہے۔
پولیس کمشنر کی جانب سے پہلی بار دفعہ ۱۴۴ نافذ ہونے کے بعد بھی پولیس و انتظامیہ مظاہرین کو ہٹانہیں پا رہی ہے حالانکہ پولیس اور انتظامیہ کیلئے ان احتجاج – مظاہروں سے نمٹنااس لئے بھی مشکل ہو رہا ہے کیونکہ ان مظاہروںکی قیادت خواتین کر رہی ہیں۔ وہیں لکھنؤ میں حال ہی میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے پولیس کمشنری سسٹم نافذکیا ہے اور یہ بندوبست نافذ ہونے کے بعد راجدھانی میںہونےوالا یہ بڑامظاہرہ ہے۔ اب اسے ختم کرانا پولیس کمشنری سسٹم کیلئےپہلا لٹمس ٹسٹ ثابت ہوگا۔
حسین آباد واقع گھنٹہ گھرپر ۱۷؍جنوری سے عورتیں اپنے بچوں کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں۔ موقع پر بڑی تعداد میں یوپی پولیس اور ریپڈ ایکشن فورس کے جوان تعینات ہیں ۔ ان عورتوںکاکہنا ہے کہ ان کا مظاہرہ غیرمعینہ مدت کاہے ۔وہیں پولیس مسلسل عورتوںکو سمجھا بجھاکر یہاں سے ہٹانے کی کوشش کررہی ہے لیکن ابھی تک کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ وہیں اتوار کو مظاہرین کی تعدادمیں اضافہ ہونے کے سبب پولیس کے ہاتھ پاؤں پھولے ہوئے ہیں۔ اتوارکوبھی پولیس کی تمام کوششوںکے باوجود مظاہرہ جاری رہا۔ واضح رہےکہ سنیچرکی رات کو لکھنؤ پولیس کمشنر سجیت پانڈے نے آئندہ دنوں مجوزہ یوم جمہوریہ ۲۰۲۰ء، ڈیفنس ایکسپو۲۰۲۰ء اور دیگر تنظیموںکی جانب سے کی جا رہی شہریت ترمیمی ایکٹ ۲۰۲۰ء کی مخالفت کے مد نظر امن و امان میں منفی اثر پڑنے کے امکان کو دیکھتے ہوئے لکھنؤ شہری علاقہ میں دفعہ۱۴۴کونافذ کر دیا ہے۔ اس کے باوجود پولیس انتظامیہ مظاہرین کو ہٹانے میں ناکام رہا حالانکہ اس کی پہلی وجہ گزشتہ ۱۹؍دسمبرکو لکھنؤمیں ہوئے پُر تشددمظاہرہ اور آگ زنی میں حکومت کی ہوئی کرکری تودوسری وجہ لکھنؤ میں معقول تعدادمیں خواتین فورس کا نہ ہونا بتایا جا رہا ہے۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ سال ۱۹؍دسمبرکو سی اے اے کی مخالفت میں راجدھانی لکھنؤ میں پُر تشدد مظاہرہ اور آگ زنی ہوئی تھی جس میں مظاہرین نے دو پولیس چوکیوں سمیت کئی گاڑیوںکو آگ کے حوالہ کر دیا تھا۔ پُر تشددمظاہرہ میں گولی سےزخمی ایک نوجوان کی موت ہوگئی تھی جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت کئی مظاہرین بھی زخمی ہوئے تھے۔ حالانکہ پولیس نے پی ایف آئی کے عہدیداروںکو گرفتار کرکے ان پر مظاہرہ کرنے کا ٹھیکراپھوڑ ا تھا۔
پولیس کمشنری میں ضلع انتظامیہ نے بنائی دوری
پولیس کمشنری سسٹم نافذ ہونے سے ضلع انتظامیہ نے مظاہرہ کو نظم و نسق سے متعلق مدعو بتاتے ہوئے پورے طریقہ سے اپنے قدم پیچھے کر لئے۔ اب مظاہرین پر کنٹرول کرنے کی پوری ذمہ داری پولیس کمشنری کے افسران کے کندھوںپر آگئی ہے۔ ضلع مجسٹریٹ سمیت پورا انتظامی عملہ یعنی اے ڈی ایم، ایس ڈی ایم اور تحصیلدار جنہیں پہلے خود موقع پرپہنچ کر دھرناختم کرانا ہوتا تھا، اب دھرنے کی جگہ سے دوری بنا رہے ہیںکیونکہ ظاہر سی بات ہے یوگی کے پولیس کمشنری سسٹم میں یہ اختیار پولیس کےپاس ہے۔ وہیںاے ڈی سی پی مغرب وکاس چندر ترپاٹھی نے کہاکہ مظاہرہ کر رہے لوگوں کی ویڈیو گرافی کرائی جارہی ہے مظاہرین کی شناخت کر کے دفعہ ۱۴۴کی خلاف ورزی میں ان کےخلاف قانونی کارروائی کی جاری ہے۔