علینہ نیاز
ہم دنیا کی تمام تر برائیوں کی وجہ سوشل میڈیا کو ٹھہراتے نہیں تھکتے اور ان برائیوں میں سے ایک ہے جھوٹی خبروں کا اُبھار۔ جہاں یہ بات درست ہے کہ میڈیا نے بوٹ، نیوزفیڈ الگورتھم، اور بے تحاشا لوگوں تک رسائی کو ممکن بنایا ہے وہاں مِس انفارمیشن (گمراہ کن اطلاع) کے پھیلاؤ کا سارا کا سارا الزام ٹیکنالوجی پر نہیں دھرا جاسکتا۔ دانستہ اور غیر دانستہ دھوکہ دہی میں انسانی ترغیب اور غلطی کا کردار بنیادی ہوتا ہے، اس کے علاوہ اس کا دارومدار ہماری سچ کو جھوٹ سے علیحدہ کرنے کی صلاحیت اور اس حوالے سے بے توجہی پر بھی ہوتا ہے۔
یہ صورتحال لاپرواہی اور اخلاقی اصولوں کے خلاف صحافت کی وجہ سے مزید بدتر ہوجاتی ہے، مثلاً حقائق کا ٹھیک سے جائزہ نہ لینا، ذرائع سے ٹھیک انداز میں تصدیق شدہ نہ ہونا، عدم توجہی کے ساتھ تحقیقاتی کوششیں، اور برملا طور پر دیگر کا مواد چرانا۔ جب میڈیا ادارے ان پر فرض احتیاط سے کام کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں تب حقائق زیادہ مبہم ہونے لگتے ہیں اور یوں یہ ابہام گمراہ کن اطلاع کا پھیلاؤ میں مزید آسانی پیدا کردیتا ہے۔ اگر آن لائن موجود غیر تصدیق شدہ مواد روایتی براڈکاسٹ اور پرنٹ میڈیا میں بھی جگہ بنالے تو گمراہ کن اطلاع مزید پھیلتی ہی جاتی ہے۔