نئی دہلی : خواتین کے لیے کھیلوں کے مقابلے خاص کر اولمپک مقابلوں میں حصہ لینا ایک چیلنج تھا ، کیونکہ کھیلوں کے سرکردہ منتظمین کی طرف سے انہیں کھیلوں میں حصہ لینے کی اجازت نہ تھی ، لیکن اس حقیقت سےسب جو اجاگر کیا گیا کہ کیوں کر خواتین کو کھیلوں سے مستثنی رکھا جائے۔
وہ اپنی بھرپور صلاحیت ہونے کے باوجود بھی اپنے ہنر کو دنیا کے سامنے لانے سے محروم ہیں۔ اس پر سنجیدگی سے عمل کرتے ہوئے خواتین کو کھیلوں میں حصہ لینے کا موقع ملا۔ آج خواتین کھیلوں کے ہر شعبے میں اپنے اپنے ملک کی نمائندگی کرتی نظر آتی ہیں۔ ہمارے ملک کی بھی ایک نوعمر خاتون تیراک پوروا کرن شیٹی ہیں جو ایک بین الاقوامی تیراک ہیں، جن کا شمار ملک کی سب سے باصلاحیت تیراکوں میں کیا جاتا ہے۔
پوروا کرن ممبئی میں کویتا کرن شیٹی اور کرن ایم شیٹی کےیہاں 12 مارچ 1993 کو پیدا ہوئی تھیں۔ انہوں نے سات سال کی عمر میں تیراکی شروع کر دی تھی ۔ بچپن میں ان کو دمہ یعنی سانس کی تکلیف کی شکایت ہوگئی تھی ۔کئی ڈاکٹر وں کے صلاح و مشورے کے بعد انہیں سوئمنگ کرنے کا مشورہ دیا گیا۔کیونکہ تیراکی سے انسانی جسم کے پھیپھڑوں کو مضبوطی ملتی ہے اپنے فیملی ہومیوپیتھک ڈاکٹر ، ڈاکٹر سیما اوک کے مشورے پر ، انہوں نے اپنے پھیپھڑوں کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے تیراکی شروع کی ۔
اس طرح چھ سات سال کی عمر میں پوروا اور ان کی بڑی بہن پراچی دونوں کو تیراکی سیکھنے کے لئے تربیت دینا شروع کردیا گیا ۔ تب سے انہوں نے سوئمنگ کی شروعات کی اور ان کے والد چاہتے تھے کہ ان کی دونوں بیٹیاں کسی اور کھیل میں تربیت حاصل کریں کیونکہ وہ ٹیبل ٹینس اور شطرنج میں ریاستی چیمپئن رہ چکے تھے ۔ اپنی تیراکی کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے کرن بنگلور چلی گئی ۔
پورا کی تیراکی کی ایک اور وجہ ان کے والد ہیں جو کھیلوں میں بہت دلچسپی رکھتے تھے ۔ انہوں نے خود ٹیبل ٹینس ، شطرنج اور کیرم جیسے بہت سے کھیل کھیلے ۔ شروع میں پوروا کو تیراکی زیادہ پسند نہیں تھی لیکن ان کی بہن کو تیراکی میں دلچسپی تھی ۔ انہوں نے ریاستی سطح کی چیمپئن شپ میں تیراکی بھی شروع کی اور قومی سطح کی غوطہ خور بن گئیں ۔ ان کی بہن پوروا کے لیے سب سے بڑی تحریک ہیں ، وہ ان کی طرح بننا چاہتی تھی اور یہاں تک کہ انہوں نے انہیں تیراکی کو سنجیدگی سے لینے کے لیے بہت حوصلہ افزائی کی ۔
پوروا نے آسٹریلیا کے میلبورن میں واقع آر ایم آئی ٹی یونیورسٹی سے ماسٹرز آف اینالیٹکس میں امتیازی ڈگری حاصل کی ہے ۔ انہوں نے سال 2016 میں بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری میں ماسٹر کے ساتھ سی ایم ایس بزنس اسکول سے امتیاز کے ساتھ گریجویشن بھی کیا ہے ۔ انہوں نے بنگلور میں جین یونیورسٹی کے ذریعہ قائم کردہ جے جی آئی گراس روٹس میں آپریشنز ہیڈ کے طور پر دو سال تک کام کیا ۔
پوروا نے سال 1999 میں تیراکی کا آغاز کیا، انہوں نے پردیپ کمار کے زیر تربیت تیراکی سیکھی۔ قومی کوچ پردیپ کمار ہندوستان کے بہترین کوچوں میں سے ایک تھے۔ ان کے کوچ پردیپ تیراکی کے لیے ان کی ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوئے۔ ان کی تربیت کے بغیر ان کے لیے اس سطح تک پہنچنا ممکن نہیں تھا۔
کرن کو پہلے پانی سے بہت ڈر لگتا تھا ۔کوچ نے بہت کوشش کی یہ ان کا یہ ڈر جلد از جلد نکل جائے لیکن وہ شروعات میں ان کا ڈر نکالنے میں کامیاب نہیں ہوسکے اور وہ کرن کو تربیت نہیں دینا چاہتا تھا ۔لیکن بعد میں سب ٹھیک ہوگیا۔ دل و دماغ سے ڈرنکلنے کے بعد کرن نے بہت لگن سے تیراکی کی باریکیاں اور ٹریننگ حاصل کی۔ اب وہ ایک بریسٹ اسٹروکر ہیں
پوروا شیٹی نے ساؤتھ ایشین سوئمنگ چیمپئن شپ-2006 ، اسلام آباد میں اپنی پہلی بین الاقوامی شرکت میں ایک سونے اور چاندی کا تمغہ جیتا ۔ انہوں نے 29 ویں ورلڈ یونیورسٹی چیمپئن شپ ، گوانگجو ، جنوبی کوریا ، 15 ویں فائنا ورلڈ چیمپئن شپ ، بارسلونا ، اسپین ، XIX کامن ویلتھ گیم ، دہلی ، 2010 میں بھی حصہ لیا ہے ۔ انہوں نے کئی قومی ٹورنامنٹس میں بھی حصہ لیا ہے اور 40 طلائی ، 32 چاندی اور 16 کانسی کے تمغے جیتے ہیں ۔
دولت مشترکہ کھیلوں میں پوروا نے اپنے اہم ایونٹ یعنی بریسٹ اسٹروک کے لئے کوالیفائی کیا ۔ عالمی چیمپئن شپ کے مقابلے میں یہ کم مسابقتی تھا۔بارسلونا ورلڈ چیمپئن شپ جانے سے دو دن پہلے کرن کے ساتھ ایک حادثہ پیش آیا تھا ۔ ڈاکٹروں نے ان کے ٹانکے نکال لیے تھے اس لیے میں وہ پریکٹس بھی نہیں کرپائیں ۔ ان کی ٹانگ کو حرکت دینا مشکل تھا ، لیکن انہوں نے 10 کلومیٹر سمندری تیراکی مکمل کرنے میں کامیاب رہا ۔
ان کے لئے سب سے فخر کا لمحہ وہ تھا جب جے پور نیشنلز میں پہلے نمبر پر آئی تھیں جو غیر متوقع تھا کیونکہ وہ 100 میٹر بریسٹ اسٹروک میں آخری 90 میٹر تک دوسرے نمبر پر تھیں اور آخری 10 میٹر میں احاطہ کرنا تھا اور پہلے آنا تھا اور کامن ویلتھ گیمز کے لیے کوالیفائی کرنا تھا ۔
10 کلومیٹر اور 50 میٹر کی تربیت میں بہت بڑا فرق ہے ۔ 10 کلومیٹر کے لیے بہت زیادہ برداشت کی تربیت کی ضرورت ہوتی ہے جس میں 2 سیشنوں میں روزانہ 15 کلومیٹر سے زیادہ تیراکی شامل ہوتی ہے ، جبکہ 50 میٹر میں بہت زیادہ پاور ورزش سپرنٹنگ کی ضرورت ہوتی ہے ۔
انکے نام پر 17 ریاستی ریکارڈ اور 20 قومی ریکارڈ درج ہیں۔ انہون نے 30 قومی مقابلوں ، 7 بین الاقوامی مقابلوں اور 3 قومی کھیلوں میں حصہ لیا ہے۔ سال2004 میں اسلام آباد ، پاکستان میں منعقدہ 9 ویں ساؤتھ ایشین گیمز میں ریکارڈ ہولڈر رہ چکی ہیں۔ سال2009 میں ویتنام کے ہنوئی میں منعقدہ تیسرے ایشین انڈور گیمز میں حصہ لیا۔ کرن نے سال2010 میں ڈھاکہ ، بنگلہ دیش میں منعقدہ 11 ویں ساؤتھ ایشین گیمز میں دلکش کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
اسی برس سال 2010 میں دہلی میں منعقدہ 14 ویں کامن ویلتھ گیمز میں بھی حصہ لیا۔ شیٹی نے اسپین کے شہر بارسلونا میں منعقدہ 15 ویں فائنا ورلڈ چیمپئن شپ 2013 میں حصہ لیا۔جنوبی کوریا کے گوانگجو میں منعقدہ 29 ویں ورلڈ یونیورسٹی چیمپئن شپ میں ملک کی نمائندگی کی۔ کرن جو 50 میٹر ، 100 میٹر اور 200 میٹر بریسٹ اسٹروک میں مہارت رکھتی ہیں پوروا کے پاس اب بھی 50 میٹر بریسٹ اسٹروک کا قومی ریکارڈ ہے ۔
پوروا کو 2008 میں اس وقت کے وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان نے مہاراشٹر حکومت کا سب سے باوقار شیو چھترپتی ایوارڈ سے نوازا تھا ۔کرن کو تیراکی کے علاوہ پڑھنا ، بیڈمنٹن اور موسیقی سننا پسند بھی ہے ۔ان کا خواب ہے کہ وہ ایسے کھلاڑیوں کی مالی مدد کریں جن کے صلاحیت تو بے پناہ موجود ہے لیکن روپیہ کا فقدان ہے۔