بنگلورو میں ایک 30 سالہ شخص نے پی وی آر سنیما، آئی ناکس پر فلم کی اسکریننگ سے پہلے لمبے اشتہار چلا کر اس کا 25 منٹ کا وقت برباد کرنے اور اس کی وجہ سے ذہنی الجھن ہونے کو لے کر مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس معاملے میں کنزیومر کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے شخص کو 65 ہزار روپے معاوضہ دینے کے لیے کہا ہے۔
دراصل اپنی شکایت میں ابھیشیک ایم آر نے الزام لگایا تھا کہ 26 دسمبر 2023 کو انہوں نے شام 4:05 بجے کے شو کے لیے ‘سیم بہادر’ فلم کے لیے تین ٹکٹ بک کیے تھے۔ شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ فلم 6:30 بجے ختم ہونی تھی، جس کے بعد انہوں نے اپنے کام پر لوٹنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
لیکن ایسا نہیں ہو پایا کیونکہ فلم شام 4:30 بجے شروع ہوئی، جہاں اشتہار اور فلموں کے ٹریلر دکھائے گئے، جس سے تقریباً 30 منٹ کا وقت برباد ہوا۔
درج معاملے میں کہا گیا کہ شکایت کنندہ اس دن کے لیے طے دیگر پروگرام میں بھی شامل نہیں ہو سکا اور اس وجہ سے اسے نقصان اٹھانا پڑا، جس کی بھرپائی کے لیے پیسے کا حساب نہیں لگایا جاسکتا۔
ان کا الزام ہے کہ اس وجہ سے ان کا قیمی وقت برباد کیا گیا اور یہ صاف طور پر ایک غلط ٹریڈ فیئر کے دائرے میں تھی، کیونکہ انہوں نے اشتہار چلا کر اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے شو کے وقت کے بارے میں غلط جانکاری دی تھی۔
کنزیومر کورٹ نے وقت کو پیسے کے یکساں مانا اور اس پر زور دیتے ہوئے پی وی آر سنیما اور آئی ناکس کو شکایت کنندہ کو ہوئے نقصان کی ادائیگی کرنے کا حکم دیا۔ پی وی آر اور آئی ناکس کو شکایت کنندہ کا وقت برباد کرنے کے لیے 50 ہزار روپے، ذہنی تناؤ کے لیے 5 ہزار روپے اور شکایت درج کرنے اور دیگر راحت کے لیے 10 ہزار روپے کی ادائیگی کرنے کی ہدایت دی گئی۔ عدالت نے پی وی آر سنیما اور آئی ناکس پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔
حالانکہ عدالت نے کہا کہ ‘بک مائی شو’ کسی بھی دعوے کی ادائیگی کرنے کے لیے ذمہ دار نہیں ہے کیونکہ یہ ایک ٹکٹ بکنگ پلیٹ فارم ہے اور اشتہارات کے اسٹریمنگ وقت پر اس کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ عدالت نے 15 فروری کے اپنے حکم میں کہا کہ کسی کو بھی دوسرے کے وقت اور پیسے سے فائدہ اٹھانے کا حق نہیں ہے۔ اس بات پر زور دیا کہ تھیئٹر میں فالتو میں بیٹھ کر وہاں جو کچھ بھی دکھایا جا رہا ہے اسے دیکھنے کے لیے 30-25 منٹ کم نہیں ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مصروف لوگوں کے لیے جن کے پاس مصروف روٹین ہے، ان کے لیے بے وجہ اشتہار دیکھنا مشکل ہے۔