احمد آباد: گجرات کے گودھرا میں 27 فروری 2002 کو سابرمتی ایکسپریس کے ایک ڈبے کو جلائے جانے کے ایک دن بعد یہاں میگھاني نگر علاقے میں اقلیتی کمیونٹی کے خاندانوں کی رہائش گاہ والی گلبرگ سوسائٹی میں بھیڑ کی طرف سے زندہ جلا کر مار دیئے گئے 69 لوگ، جن میں کانگریس کے سابق ممبر پارلیمنٹ احسان جعفری بھی شامل تھے ، سے جڑے گلبرگ سوسائٹی قتل عام کیس میں مجرم ٹھہرائے گئے 24 لوگوں کو یہاں ایک خصوصی عدالت 17 جون کو سزا سنائے گی۔
دریں اثنا، اس کیس کے ایک مفرور مجرم کیلاش دھوبی، جو قتل کے لئے مجرم قرار دیے گئے 11 افراد میں شامل ہیں اور جو پیرول کی مدت پوری ہونے کے بعد بھی عدالت میں حاضر نہیں ہوا تھا، نے آج خصوصی جج پی بی دیسائی کی عدالت میں خود سپردگی کر دی۔ عدالت کے حکم کے مطابق قصورواروں کے جیل ریکارڈ بھی آج عدالت کے سامنے رکھے گئے ۔
اس خصوصی عدالت نے 2 جون کو فیصلہ سناتے ہوئے وشو ہندو پریشد کے لیڈر اتل وید سمیت 24 ملزمان کو مجرم قرار دیا اور بی جے پی کے اس وقت کے کونسلر وپن پٹیل ، کانگریسی لیڈر میگھجي چودھری اور پولیس افسر کے جی ایرڈا سمیت 36 دیگر کو بری کر دیا۔ عدالت نے حالانکہ اس معاملے میں منصوبہ بند سازش ماننے سے انکار کرتے ہوئے تمام ملزمان کے خلاف لگائی گئی متعلقہ تعزیرات ہند کی دفعہ 120 بی کو ہٹا لیا۔
سپریم کورٹ کے حکم پر تشکیل دی گئی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی خصوصی عدالت کے جج پی بی دیسائی نے 24 قصورواروں میں سے 11 کو قتل اور دیگر الزامات اور 13 کو فساد برپا کرنے کا مجرم ٹھہرایا ہے ۔ مجرم قرار دیے گئے وی ایچ پی لیڈر اتل وید کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 143، 147، 148، 149، 153، 186، 188، 427، 435، 436 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے ۔ انہیں قتل یا دیگر سنگین جرائم کا ملزم نہیں بنایا گیا ہے ۔
ایس آئی ٹی کے وکیل آر سی کوڈکر نے آج یواین آئی کو بتایا کہ اس معاملے میں 66 ملزم تھے جن میں سے نو گزشتہ تقریبا 14 سال سے جیل میں ہیں۔ جبکہ چھ کی موت ہو چکی ہے ۔
معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے آج عدالت کے احاطے کے ارد گرد حفاظت کے کڑے انتظام کئے گئے تھے ۔
سپریم کورٹ کے حکم پر تشکیل دی گئی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے وکیل آر سی کوڈکر نے آج بتایا کہ 17 جون کو عدالت جب سزا سنائے گي تو قصورواروں کو سشریر موجود رہیں گے ۔ عدالت نے گزشتہ نو جون کو انہیں سشریر پٹھوں سے چھوٹ دی تھی۔ واضح رہے کہ سماعت کے دوران مسٹر کوڈکر نے عدالت سے 24 میں سے 11 مجرموں جنہیں قتل کا مجرم ٹھہرایا گیا ہے کو پھانسی یا کم از کم عمر قید کی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے اس واقعہ کو ٹھنڈے کلیجے (کولڈ بلڈیڈ) سے کیا گیا قتل اور نادر واقعات میں سے بھی کبھی کبھار ہی ہونے والا واقعہ (ریریسٹ آف ریر) قرار دیا تھا۔
مدعا علیہان کے وکلاء نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ قصورواروں کو پھانسی کی سزا نہیں دی جانی چاہئے اور انہیں سدھرنے کا موقع دیا جانا چاہئے ۔ وہ پیشہ ورانہ مجرم نہیں ہے اور انہوں نے ضمانت کی مدت کے دوران بھی کبھی ثبوت سے چھیڑ خانی کی کوشش نہیں کی۔
مدعا علیہان کے وکلاء نے عدالت سے نرمی کا رخ دکھانے کی مانگ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجرم ٹھہرائے گئے لوگ پیشہ ورانہ مجرم نہیں ہیں اور مذکورہ واقعہ آنجہانی جعفری کے اس دن اکساوے والی فائرنگ کے واقعہ کی وجہ سے ہوا۔ ان کی طرف سے کی گئی فائرنگ میں ایک شخص کی موت ہو گئی تھی اور 15 زخمی ہوئے تھے ۔ اس معاملے میں باقاعدہ ایف آئی آر بھی درج ہوئی تھی۔
متاثرین کے وکیل ایس ایم وورا نے قصورواروں پر نقصانات کا اندازہ کرکے متاثرین کو معاوضہ دلانے کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔ واضح رہے کہ یہاں میگھاني نگر میں واقع مذکورہ سوسائٹی میں یہ واقعہ گودھرا میں سابرمتی ایکسپریس کے ایک ڈبے میں آگ لگائے جانے کے ایک دن بعد یعنی 28 فروری 2002 کو ہوا تھا۔ یہ معاملہ گجرات فسادات سے جڑے ان نو معاملات میں شامل ہے جس کی جانچ سپریم کورٹ کی ہدایت پر تشکیل دی گئی خصوصی تفتیشی ٹیم یعنی ایس آئی ٹی نے کی تھی۔
سپریم کورٹ نے مارچ 2008 میں گجرات کی اس وقت کی نریندر مودی حکومت کو سی بی آئی کے سابق ڈائریکٹر آر کے راگھون کی سربراہی میں ایک خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل کرنے کا حکم دیے تھے ۔ ایس آئی ٹی نے فروری 2009 سے اس معاملے کی تحقیقات شروع کی تھی۔ اس معاملے میں مسٹر مودی کے کردار پر بھی سوال اٹھائے گئے تھے بعد میں ایس آئی ٹی نے انہیں کلن چٹ دے دی تھی۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کی روز انہ سماعت اور بعد میں فیصلہ سنانے پر روک لگانے کے احکامات دیے تھے ۔
گذشتہ فروری ماہ میں عدالت نے فیصلہ سنانے پر روک ہٹا لی تھی۔ مذکورہ واقعہ میں مارے گئے کل 69 میں 30 کی لاشیں نہیں مل سکی تھیں۔ اسے گجرات کے 2002 کے فسادات کے سب سے بڑے قتل عام میں سے ایک سمجھا جاتا ہے ۔