ممبئی : اپنی فلموں کی شوٹنگ میں مصروف سنجے دت دن بہ دن نئی فلمیں سائن کر رہے ہیں اور مسلسل خبروں میں ہیں۔ ان کی زندگی پر مبنی بایوپک تو بالی ووڈ کی سب سے بڑی خبر بن گئی تھی، لیکن اب لگتا ہے سنجے کی زندگی میں اس سے بھی بڑی خبر سامنے آ سکتی ہے۔
دراصل سنجے دت کی اچھے برتاؤ کی وجہ سے جیل سے جلد رہائی پر اب ممبئی ہائی کورٹ نے سوال اٹھایا ہے۔عدالت نے پوچھا ہے کہ کس بنیاد پر سنجے دت کو جلد رہا کیا گیا ، مہاراشٹر حکومت اس کا صحیح صحیح جواب دے۔
سنجے دت کی جلد رہائی پر اٹھے سوالات، ممبئی ہائی کورٹ میں پھنس سکتے ہیں اداکار
خیال رہے کہ سنجے دت سال 1993 میں ممبئی بم دھماکوں کے دوران غیر قانونی ہتھیار رکھنے کے معاملہ میں 5 سال قید کی سزا پائے ہوئے تھے۔ مئی 2013 میں انہیں سپریم کورٹ سے سزا ملی اور وہ پنے کی يرواڈا جیل میں بند تھے، جہاں سے فروری 2016 میں انہیں رہا کردیا گیا اور تقریبا 8 ماہ کی سزا کم کردی گئی ۔
جج آر ایم ساونت اور سادھنا جادھو نے اس معاملہ میں نوٹس لیتے ہوئے سنجے دت کو جلدی رہا کئے جانے پر سوال اٹھایا ہے اور مہاراشٹر حکومت کو ایک حلف نامہ کے تحت یہ بتانے کیلئے کہا ہے کہ ‘کن معیار ات سے ‘اچھے رویے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔غورطلب ہے کہ سنجے دت کو آدھے سے زیادہ وقت پیرول ملنے کو لے کر جیل انتظامیہ پر بڑے سوالات پہلے بھی اٹھائے جا چکے ہیں اور عدالت نے اپنی سماعت کے دوران کہا ہے کہ جب سنجے آدھے سے زیادہ وقت جیل سے باہر تھے تو جیل انتظامیہ کو ان کے رویے کا پتہ کس طرح چلا؟۔