نئی دہلی،14دسمبر(یواین آئی)لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ملکارجن کھڑگے نے آج پھر رافیل طیارہ سودا گھپلے کی جانچ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی(جی پی سی)سے کرانے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس جانچ سے ہی جنگی طیارے کی قیمت میں تین گنا اضافہ ہونے سے متعلق حقائق اور سچ سے پردہ اٹھ سکے گا۔
مسٹر کھڑگے نے طیارہ سودے کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پارلیمنٹ احادثے میں نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ ان کی پارٹی آج لوک سبھا میں رافیل طیارہ سودے کا معاملہ اٹھانا چاہتی تھی اور اس گھوٹالے کی تفصیلی جانچ جی پی سی سے کرانے کا مطالبہ کرنا چاہتی تھی تاکہ سچ سے باہر آسکے ۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ نے لوک سبھامیں رافیل طیارہ سودے کا معاملہ اٹھانا چاہتی تھی اور اس گھپلے کی تفصیلی جانچ جی پی سی سے کرانے کا مطالبہ کرنا چاہتی تھی تاکی سچ باہر آسکے ۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کے اراکین نے لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن کی توجہ اپنی طرف مبذول کرنے کی کوشش کی لیکن اسی دوران وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے سپریم کورٹ کے اس سلسلے میں آئے فیصلے پر بیان دے دیا۔انہوں نے مسٹر سنگھ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ک ان کی بنیادی لڑائی طیارے کے سودے کے سلسلے میں ۃے ۔ترقی پسند اتحادی حکومت کے دوران ایک طیارے کی قیمت 620کروڑ روپے طے کی گئی تھی جبکہ مودی حکومت میں اسی طیارے کی خرید 1670کروڑ روپے میں کی گئی ہے ۔انہوں نے سوال کیا کہ طیارے کی قیمت میں تین گنا کا اضافہ کیسے ہوا اور یہ پیسے کس کی جیب میں گئے ۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے طیارے کی قیمت کے سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں دیا ہے اور کہا ہے کہ طیارے کی قیمت کا معاملہ اس کے دائرے میں نہیں آتا۔
مسٹر کھڑگے نے کہا کہ ترقی پسند اتحادی حکومت کے وقت اپوزیشن کی جانب سے کئی معاملے اٹھائے گئے تھے اور جی پی سی کی تشکیل کا مطالبہ کیاگیا تھا اور حکومت نے اسے مانا بھی تھا۔اسی طرح مودی حکومت کو بھی جے پی سی کا مطالبہ ماننا چاہئے ۔انہوں نے رافیل معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو ادھورا بتاتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ کے ایوان میں بیان دینے کے بعد کانگریس پارٹی کو بھی وضاحت دینے کا موقع دیا جانا چاہئے تھا۔اس سے حقائق اور سچ سامنے آتا۔مسٹر کھڑگے نے کہا کہ ترقی پسند اتحادی حکومت کے دوران 126رافیل طیارے خریدنے کا فیصلہ ہوا تھا اور اس کی ٹیکنولوجی پرائیویٹ سیکٹر کو دینے کی بات ہوئی تھی لیکن بعد میں صرف 36طیاروں کی خرید کا ہی فیصلہ کیا گیا۔انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر امت شاہ اس تنازعہ کو سلجھانا چاہتے ہیں تو انہیں حکومت کو اس معاملے کی جانچ جی پی سی سے کرانے کی صلاح دینی چاہئے ۔