نئی دہلی: لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے پیر کو مرکزی وزیر برائے سماجی انصاف و تفویض اختیار، ویریندر کمار کو ایک خط لکھا۔ اس میں انہوں نے قومی درج فہرست ذات کمیشن (این سی ایس سی) اور قومی پسماندہ طبقات کمیشن (این سی بی سی) میں خالی عہدوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
راہل گاندھی نے خط میں لکھا کہ دستور کے مطابق ان کمیشنوں میں صدر، نائب صدر اور اراکین کی تقرری کی جاتی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ساتویں این سی ایس سی کے صدر اور دو اراکین کی تقرری 3 مارچ 2024 کو ہوئی تھی، مگر نائب صدر کا عہدہ تقریباً ایک سال سے خالی ہے۔ اس کے برعکس، پچھلے کمیشنوں میں کم از کم دو اراکین ہوا کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ این سی ایس سی کا بنیادی کام دلت برادری کے حقوق کا تحفظ اور ان پر ہونے والے مظالم کو روکنا ہے۔ ہر سال ہزاروں افراد اس کمیشن سے انصاف کی امید لے کر رجوع کرتے ہیں، جو دلتوں کی فلاح و بہبود سے جڑے اہم مسائل، جیسے سرکاری ملازمتوں میں مواقع، تعلیمی رسائی اور مظالم کی روک تھام کو اجاگر کرتا ہے۔
راہل گاندھی نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اس کمیشن کو جان بوجھ کر کمزور کر رہی ہے، جو اس کی دلت مخالف ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے این سی ایس سی کے نائب صدر کے عہدے پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جو تین سال سے خالی ہے۔
ان کے مطابق، این سی بی سی فی الحال صرف ایک صدر اور ایک رکن کے ساتھ کام کر رہا ہے، جب کہ 1993 میں اس کے قیام کے بعد سے اس میں ہمیشہ صدر، نائب صدر/سیکریٹری اور کم از کم تین اراکین ہوا کرتے تھے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ جب پورے ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کی مانگ شدت اختیار کر رہی ہے، تب اس اہم عہدے کا خالی ہونا حیران کن ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کمیشنوں میں جلد از جلد تقرریاں کرے تاکہ یہ ادارے اپنے آئینی فرائض بخوبی انجام دے سکیں۔