سری نگر: وادی کشمیر میں ریل خدمات جمعہ کو مسلسل پانچویں دن بھی معطل رکھی گئیں۔ یہ خدمات ظاہری طور پر وادی میں 21 اکتوبر سے مسلح تصادموں کے نہ تھمنے والے سلسلے اور مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی طرف سے حالیہ ہلاکتوں کے خلاف نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد پرامن احتجاجی مظاہرے کرنے کی اپیل کے پیش نظر احتیاطی طور پر معطل رکھی گئی ہیں۔
محکمہ ریلوے کے ایک عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا ‘ہم نے سیکورٹی وجوہات کی بناء پر ریل خدمات کو آج (جمعہ کے روز) بھی معطل رکھا ہے ‘۔ انہوں نے بتایا کہ سری نگر سے براستہ جنوبی کشمیر جموں خطہ کے بانہال تک کوئی ریل گاڑی نہیں چلے گی۔ اسی طرح سری نگر اور بارہمولہ کے درمیان بھی کوئی ریل گاڑی نہیں چلے گی۔
مذکورہ عہدیدار نے بتایا ‘ہمیں گذشتہ شام ریاستی پولیس کی طرف سے ایک تازہ ایڈوائزری موصول ہوئی جس میں ریل خدمات کو جمعہ کے روز بھی احتیاطی طور پر معطل رکھنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ ہم نے اس ایڈوائزری پر عمل درآمد کرتے ہوئے ریل خدمات کو آج مسلسل پانچویں دن بھی معطل رکھنے کا فیصلہ لیا۔ پولیس کی طرف سے گرین سگنل ملنے پر ریل خدمات کو بحال کیا جائے گا’۔ انہوں نے بتایا کہ ریل خدمات کی معطلی کا فیصلہ ریل گاڑیوں کے ذریعے سفر کرنے والے مسافروں اور ریلوے املاک کو نقصان سے بچانے کے لئے اٹھایا گیا ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ماضی میں احتجاجی مظاہروں کے دوران ریلوے املاک کو بڑے پیمانے کا نقصان پہنچایا گیا۔ وادی میں سال 2016 میں حزب المجاہدین کے معروف کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر ریل خدمات کو قریب چھ مہینوں تک معطل رکھا گیا تھا۔ بتادیں کہ لارو کولگام میں 21 اکتوبر کو مسلح تصادم کے مقام پر ایک پراسرار دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 7 عام شہری جاں بحق ہوئے ۔ پراسرار دھماکے سے قبل مسلح تصادم میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے جیش محمد سے وابستہ 3 مقامی جنگجو مارے گئے تھے ۔21 اکتوبر کے بعد وادی میں مختلف مقامات بالخصوص نوگام سری نگر اور بارہمولہ میں مسلح تصادم ہوئے جن میں متعدد جنگجو مارے گئے ۔