کسی نے سچ کہا ہے کہ ماحول کا اثر فرد پر ہی نہیں پورے معاثرہ پر پڑتا ہے ۔ ملک میں قومی لاک ڈاون کا ماحول ہے ، ہر شخص کورونا وائرس کے خطرناک اثرات کی بات کررہا ہے اور اس سے بچنے کی تدابیر اختیار کرتا نظر آرہا ہے ۔ لوگ لاک ڈاؤن قانون کو پوری طرح سے فالو کررہے ہیں۔ لاک ڈاون تھری میں ان کو یہ بات سمجھ میں آگئی ہے کہ لاک ڈاون کیا ہوتا ہے ۔
خود مقامی لوگ ایک دوسرے کو گھروں میں رہنے کی تلقین کررہے ہیں اور کورونا وبا کو لیکر ایک طرح سے بیداری مہم چلاتے نظر آجارہے ہیں ۔
رمضان کا مہینہ اسی لاک ڈاون کا حصہ بنا ہے ۔ پہلے کافی لوگوں کو یہ خوف تھا کہ مسلم سماج رمضان کے مہینہ کے احترام میں مسجدوں میں تراویح کی نماز میں ضرور جائیں گے ۔ صوبہ کی تمام بڑی مسلم تنظیمیں جیسے امارت شرعیہ بہار، ادارہ شرعیہ بہار، جماعت اسلامی ، جمیعت علماء بہا ر، شیعہ مذہبی لیڈران اور خانقاہوں کے سجادگان کی طرف سے مسلمانوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ مساجد میں نہیں جائیں بلکہ اپنے اپنے گھروں میں نماز ، تراویح اور تمام عبادات کریں ۔ شروع میں مسلم تنظیموں کو بھی شک تھا کہ معلوم نہیں اس کا کیا ردّعمل ہوگا اور حکومت غیر اطمینان کی کیفیت میں مبتلا تھی ، لیکن رمضان کے مہینہ کی تصویروں نے واضح کردیا کہ پٹنہ کے مسلم معاثرہ نے نہ صرف ان کی اپیل پر لبیک کہا ، بلکہ کسی تنازعہ میں پڑنے سے اپنے گھروں میں قید ہوجانا بہتر سمجھا ۔
آج حالت یہ ہے کہ رمضان کے مہینہ میں انہیں جمعہ تو یاد ہے ، لیکن جمعہ کو لے کر کوئی جوش و جذبہ دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے ۔ ماحول ایسا بنا ہے کہ مساجد میں امام اور موذن نماز پڑھ رہے ہیں، ایک طرح سے مسجدیں بند ہے اور نمازی اپنے اپنے گھروں کو ہی مسجد بنا کر وہاں نماز پڑھ رہے ہیں ۔ رمضان کے دوسرے جمعہ میں بھی پٹنہ کی تمام مسجدوں میں سناٹا دیکھنے کو ملا ۔ لوگوں میں بھی جمعہ کو لیکر کسی طرح کا کوئی جوش دیکھنے کو نہیں ملا ۔ بلکہ لوگوں نے یہ کہا کہ لاک ڈاون کا احترام کرتے ہوئے کورونا کے خلاف چلائی جارہی حکومت کی مہم کا سبھی کو حصہ بننا چاہئے۔