رمضان عربی زبان کا لفظ ہے اور اس لفظ کا سہ حرفی مادہ “رمض”ہے۔ اس مادے کے حروف کو مختلف صورتوں میں ترتیب دینے سے لفظ بدل جائے گا مگر معنی ایک ہی رہیں گے۔ یہ تمام معنی ایک طرح کی شدت، آگ، گرمی یا مرض پر ہی دلالت کرتے ہیں۔ یہ عربی زبان کی لسانی جمالیات کا مظہر ہے۔
رمضان کے لفظ کا مادہ رمض ہے۔ اس کے حروف کی ترتیب بدلنے سے مزید پانچ الفاظ رضَمَ، مضرَ، مرض، ضرم، اور ضمرَ سامنے آتے ہیں اور رمض کے ساتھ یہ کُل چھ بنتے ہیں۔
آئیے اب ہم ان چھ الفاظ کے معنی کو دیکھتے ہیں :
رمض … اسی سے رمضان کا لفظ آیا ہے۔ الرمض کا معنی ریت یا زمین وغیرہ پر دھوپ کی شدت ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ سورج کی شدید تمازت کے سبب پتھر کی گرمائش ہے۔ اسی سے الرمضاء ہے جس کا معنی تپتی ہوئی زمین ہے۔
رضمَ … بھاری قدموں سے دوڑنا ، اس معنی میں بھی رمض والی شدت کا پہلو موجود ہے۔ کہا جاتا ہے کہ “رضم الشيخ يرضم رضماً” یعنی وہ بوجھل یا بھاری قدموں سے دوڑا۔ اسی طرح “رضم الرجلُ في بيته” یعنی گھر میں جم گیا اور پڑا رہا۔ اسی طرح پتھروں سے بنی یا چُنی ہوئی عمارت کو المرضوم کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ رضمان اُس اونٹ کو کہتے ہیں جو چلنے میں بھاری ہو۔
مضر … اس صورت میں بھی رمض کے لفظ کے حروف کی ترتیب الٹ پلٹ کرنے سے شدت کا معنی برقرار رہتا ہے۔ “مضرَ اللبنُ” کا معنی ہے دودھ کا ترش اور سفید ہونا۔ اسی طرح “تمضّر فلانٌ” کا معنی غضب ناک ہونا یا سخت حامی ہونا۔ دونوں صورتوں میں شدت کا معنی موجود ہے۔ اسی طرح “اللبن الماضر”شدید تُرش دودھ کو کہتے ہیں۔
مرض … یہ لفظ اپنے تمام قدیم اور جدید معانی میں شدت کا معنی بیان کرتا ہے خواہ وہ جسم پر ہو یا روح پر اور یا پھر عقل پر ہو۔
ضرم … ابن فارس کہتے ہیں کہ ضرم کا لفظ حرارت اور سلگاؤ پر دلالت کرتا ہے۔ اسی سے “الضرام” ہے جس کا معنی آگ کی دہک، بھڑک، شعلہ زنی یا جلد شعلہ دینے والی چیز ہے۔ کہا جاتا ہے کہ “ضرم الرجل” یعنی بھوک سے یا غصے سے بھڑک جانا۔ اسی طرح “الضریم” کا معنی جلتی ہوئی آگ یا جلتی ہوئی چیز کے ہیں۔
ضمَرَ.. اس صورت میں بھی رمض کے حروف آگے پیچھے کر دینے سے ایک بار پھر شدت کا معنی ظاہر ہو رہا ہے۔ عربی میں “الضُّمْر” اور “الضمُر” کا معنی دبلا پتلا یا پتلے پیٹ آدمی ہے۔ اسی طرح کہا جاتا ہے “أضمرت الأرضُ الرجلَ” یعنی وہ شخص اس دھرتی پر غائب ہو گیا یا تو سفر میں یا پھر موت کے سبب … ہر وہ چیز جو غائب ہو یا ناقابل واپسی ہو وہ “ضِمار” ہے۔ علاوہ ازیں “مِضمار” اُس جگہ کو کہتے ہیں جہاں گھوڑوں کو سدھانے کے لیے قریبا چالیس روز رکھا جاتا ہے۔
اس طرح رمض کا لفظ جس سے ماہ رمضان کا نام آیا ہے۔ یہ اس شدت کے معنی کا حامل ہے جو روزے میں بھوک، پیاس اور تھکن کی صورت میں برداشت کرنا پڑتی ہے۔ ہمارے مختصر جائزے میں یہ بات واضح ہو گئی کہ لفظ رمض کے حروف کو کسی بھی صورت میں ترتیب بدل کر دیکھا جائے تو ہر مرتبہ معنی میں شدت کا پہلو باقی رہتا ہے۔ یہ عربی زبان کا لسانیاتی جمال ہے کہ حروف کو کسی بھی ترتیب پر یکجا کیا جائے تو وہ ایک عمومی معنی پر دلالت کرتے ہیں۔