سری لنکا کے صدر نے اپنے بھائی کی جگہ نئے وزیر اعظم سے حلف لے لیا ہے، مہندا راجا پکسے پر ملک کے معاشی بحران کے خلاف ایک احتجاج پر ان کے حامیوں کی جانب سے پرتشدد حملوں کے بعد ملک چھوڑنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق نئے وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے اس سے قبل 5 بار وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں، لیکن یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ وہ پارلیمان کے ذریعے نئی قانون سازی کرنے کے قابل ہو سکیں گے۔
73 سالہ وزیراعظم کو سری لنکا کی تاریخ کے بدترین بحران سے نبرد آزما ہونے کی ذمہ داری سونپی جائے گی جس میں مہینوں سے جاری شدید قلت اور بجلی کی طویل بندش نے عوام کے غصے کو بھڑکا دیا ہے۔
رانیل وکرما سنگھے نے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد کہا کہ ہم ملک کو اس پوزیشن پر واپس لانا چاہتے ہیں جب لوگوں کو دوبارہ دن میں 3 وقت کھانا مل سکے گا، ہمارے نوجوانوں کا لازمی مستقبل ہونا چاہیے۔
حزب اختلاف کے قانون سازوں کی جانب سے استعفیٰ دینے کے مطالبے پر 72 سالہ سری لنکن صدر گوٹابایا راجاپکسے نے اپنے زیادہ تر انتظامی اختیارات ترک کرنے اور نئی کابینہ کے لیے راہ ہموار کرنے کا عہد کیا ہے۔
صدر کے بھائی مہندا راجاپکسے نے اپنے حامیوں کی جانب سے حکومت کے خلاف کئی مہینوں سے پرامن احتجاج کرنے والے مظاہرین پر حملے کیے جانے کے بعد بطور وزیر اعظم استعفیٰ دے دیا تھا۔
یہ ایک اہم موڑ ثابت ہوا، کئی روز سے جاری افراتفری اور احتجاج میں کم از کم 9 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے جبکہ مہندا راجاپکسے کے وفاداروں کے کئی درجن گھروں کو آگ لگا دی گئی۔
عدالت نے پُرتشدد واقعات پر تحقیقات کا حکم دینے کے بعد مہندا، اُن کے بیٹے نمل اور ان کے درجنوں اتحادیوں کے ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کردی۔
مہندا نے ٹوئٹ میں نومنتخب وزیر اعظم کو مبارکباد دی، انہوں نے یہ ٹوئٹ ملک کے مشرقی ساحل پر واقع ٹرنکومالے نیوی بیس سے کیا جہاں پر انہوں نے دارالحکومت کولمبو سے فرار ہونے کے بعد پناہ لی ہے، انہوں نے کہا کہ میں ان مشکل حالات میں حکومت سنبھالنے پر نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
لوٹ مار کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات کے ساتھ سیکیورٹی فورسز بکتر بند گاڑیوں میں گشت کر رہی ہیں جنہوں نے بڑی حد تک امن بحال کر دیا ہے۔
سری لنکا میں گزشتہ روز 6 گھنٹوں کے لیے کرفیو ختم کردیا گیا تاکہ 2 کروڑ 20 لاکھ لوگ اشیائے ضروریہ کا ذخیرہ کر سکیں۔
سری لنکا میں پچھلے کئی ماہ سے خوراک، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت ہے جبکہ طویل لوڈشیڈنگ بھی جاری ہے، کیونکہ سری لنکا کے پاس اہم درآمدات کی ادائیگی کے لیے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر موجود نہیں ہیں۔
مرکزی بینک کے سربراہ نے خبردار کیا کہ اگر ہنگامی بنیادوں پر نئی حکومت کا تقرر نہیں کیا جاتا تو معیشت تباہ ہو جائے گی۔رانیل وکرما سنگھے کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) و دیگر کے ساتھ بیل آؤٹ پیکیج کے لیے مذکرات کرنے کی صلاحیت کے ساتھ مغرب نواز، فری مارکیٹ ریفارمسٹ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
حالیہ چند ماہ میں راجاپکسے پارٹی کے کئی لوگ منحرف ہوچکے ہیں، 225 اراکین کی اسمبلی میں کسی جماعت کو بھی اکثریت حاصل نہیں ہے جس کے باعث حکومت کو قانون سازی کے لیے پارلیمان سے منظوری میں پیچیدگیوں کا سامنا ہے۔
رانیل وکرما سنگھے نے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں حکومت چلانے کے لیے کافی حمایت حاصل ہے۔
تاہم یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ اگر صدر گوٹابایا راجاپکسے استعفیٰ دینے میں مزاحمت جاری رکھتے ہیں تو کیا نئی کابینہ عوام کے غم و غصے کو ختم کرنے میں کامیاب ہو سکے گی؟