پٹنہ ۔ وزیرقانون روی شنکر پرساد نے ’’تین طلاق‘‘ پر مرکز کے موقف کی مدافعت کرتے ہوئے آج کہا کہ جب زائد از ایک درجن اسلامی ممالک قانون وضع کرتے ہوئے اس عمل کو باقاعدہ بناسکتے ہیں تو پھر ہندوستان جیسے سیکولر ملک میں اس کو آخر کس طرح غلط تصور کیا جاسکتا ہے۔ ان کے اس ریمارک سے ایک دن قبل آل انڈیا مسلم پرسنل لاء نے اس ضمن میں سپریم کورٹ میں مرکز کی طرف سے داخل کردہ حلفنامہ کی مخالفت کی تھی۔
علاوہ ازیں یکساں سیول کوڈ پر لاء کمیشن کی مشاورت کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ روی شنکر پرساد نے یہاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان، تیونس، مراقش، ایران و مصر جیسے تقریباً ایک درجن اسلامی ممالک نے تین طلاق کے طریقہ کار میں باقاعدگی پیدا کی جس کو شریعت کے خلاف قرار نہیں دیا گیا۔ اگر اسلامی ممالک قانون وضع کرتے ہوئے اس عمل کو باقاعدہ بنا سکتے ہیں تو پھر یہ (اقدام) ہندوستان میں کس طرح غلط ہوسکتا ہے جو (ہندوستان) ایک سیکولر ملک ہے۔ وزیرقانون نے تاہم یکساں سیول کوڈ کے مسئلہ پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ۔ انہوں نے واضح کیا کہ لاء کمیشن اس مسئلہ پر غور کررہا ہے۔ سماج کے مختلف طبقات کے نظریات سے واقفیت حاصل کی جارہی ہے۔