ممبئی، 08 اپریل (یو این آئی) ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے آسمان چھوتی مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور اقتصادی شرح نمو کی رفتار کو برقرار رکھنے کے مقصد سے جمعہ کو ریورس ریپو ریٹ میں 0.4 فیصد اضافے کے علاوہ دیگر تمام اہم پالیسی ریٹ کوجوں کے توں رکھا.
آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے اپنی صدارت میں آربی آئی کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی پہلی دو ماہانہ جائزہ میٹنگ کے بعد کہا، ’یورپ میں جنگ کے آغاز کے ساتھ، ہمیں نئے اور بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ یورپ میں تنازعہ سے عالمی معیشت پٹری سے اتر سکتی ہے۔ ایسے میں ایم پی سی نے متفقہ طور پر مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور شرح نمو کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے ریپو ریٹ کو 4 فیصد پر برقرار رکھنے کے لیے متفقہ طور پر ووٹ کیا۔ لیکویڈیٹی کو یقینی بنانے کے لیے حالانکہ ریورس ریپو ریٹ میں 0.4 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر شرحوں میں پہلے کی سطح پر جوں کے توں رکھا گیا ہے۔
آر بی آئی نے کلیدی مانیٹری پالیسی ریٹ؛ ریپو ریٹ کو 4 فیصد، مارجنل اسٹینڈنگ فیسیلٹی (ایم ایس ایف) کو 4.25 فیصد اور بینک ریٹ کو 4.25 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔
گورنر نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران سپلائی میں طویل رکاوٹ آر بی آئی کے لیے تشویشناک رہی ہے۔ اس نے اجناس اور مالیاتی بازاروں کو جھکجھور کر رکھ دیا ہے۔ ریورس ریپو ریٹ میں 40 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرکے 3.75 فیصد کردیا گیا ہے۔ آر بی آئی نے فروری کی مانیٹری پالیسی کے جائزے میں رواں مالی سال کے لیے خوردہ مہنگائی کی شرح کی پیش گوئی 4.5 فیصد سے بڑھا کر 5.7 فیصد کر دی ہے اور شرح نمو کو 7.8 فیصد سے کم کر کے 7.2 فیصد کر دیا ہے۔
مسٹر داس نے کہا کہ ایم سی پی نے خام تیل کی قیمت کو 100 ڈالر فی بیرل مانتے ہوئے سنہ 2022-23 کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی(مجموعی گھریلو پیداوار) کی شرح نمو 16.2 فیصد، دوسری سہ ماہی میں 6.2 فیصد، تیسری سہ ماہی میں 4.1 فیصد اور چوتھی اور آخری سہ ماہی میں چار فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے۔ مستقبل قریب میں خوردنی تیل کی قیمتوں کے بلند رہنے کا امکان ہے۔ فروری کے آخر سے خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی میں اضافے کا ایک بڑا عنصر رہا ہے۔
آر بی آئی نے مالی سال 2022-23 کے لیے کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پر مبنی خوردہ مہنگائی 5.7 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا ہے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں خوردہ مہنگائی کی شرح 6.3 فیصد، دوسری سہ ماہی میں 5.0 فیصد، تیسری سہ ماہی میں 5.4 فیصد اور چوتھی سہ ماہی میں 5.1 فیصد رہنے کا امکان ہے۔