نئی دہلی: ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے ریاستوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ پرانی پنشن اسکیم کو بحال کرنے کے بارے میں نہ سوچیں، اس کی وجہ سے ان کے اخراجات کئی گنا بڑھ جائیں گے اور ناقابل برداشت ہو جائیں گے۔
آر بی آئی نے اپنی رپورٹ میں نئی پنشن اسکیم کے بجائے پرانی پنشن اسکیم کے وعدوں پر تشویش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومتوں کو مشورہ دیا کہ عوام کو راغب کرنے کے وعدوں کی وجہ سے ان کی مالی صحت بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔ او پی ایس سرکاری خزانے کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوگا۔
حال ہی میں کچھ ریاستوں نے پرانی پنشن اسکیم کو بحال کیا ہے۔ ان میں راجستھان، چھتیس گڑھ اور پنجاب شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کرناٹک میں بھی او پی ایس لانے کی بات چل رہی ہے۔ آر بی آئی نے ریاستوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ نئی پنشن اسکیم (این پی ایس) کو جاری رکھیں۔
اپنی رپورٹ ’ اسٹیٹ فنانسز: اے اسٹڈی آف بجٹ 2023-24‘ جاری کرتے ہوئے آر بی آئی نے خبردار کیا کہ اگر تمام ریاستیں او پی ایس کو واپس لاتی ہیں، تو ان کا خرچہ تقریباً 4.5 گنا تک بڑھ جائے گا۔ او پی ایس کا جی ڈی پی پر منفی اثر پڑے گا۔ اس پر اضافی اخراجات کا بوجھ 2060 تک جی ڈی پی کے 0.9 فیصد تک پہنچ جائے گا۔
آر بی آئی کی رپورٹ کے مطابق جن ریاستوں نے او پی ایس کو بحال کیا ہے، اسی طرح دوسری ریاستوں نے بھی اسے لانے پر غور شروع کر دیا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ریاستوں پر مالی بوجھ بڑھے گا اور ترقیاتی کاموں پر ہونے والے اخراجات میں کمی آئے گی۔
آر بی آئی نے کہا کہ او پی ایس ایک پسماندہ قدم ہے۔ یہ سابقہ اصلاحات سے حاصل ہونے والے فوائد کو مٹا دے گا۔ اس سے آنے والی نسلوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ بھی ہے۔ رپورٹ کے مطابق او پی ایس کا آخری بیچ 2040 کے اوائل میں ریٹائر ہو جائے گا اور انہیں 2060 تک پنشن ملتی رہے گی۔
اگلے سال ملک میں عام انتخابات ہونے والے ہیں۔ ایسی صورت حال میں آر بی آئی نے پاپولسٹ وعدوں کے ذریعے اخراجات بڑھانے کے بجائے ریونیو بڑھانے کا مشورہ دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام ریاستوں کو اپنی کمائی بڑھانے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ ریاستوں کو رجسٹریشن فیس میں کمی، اسٹامپ ڈیوٹی، غیر قانونی کان کنی روکنے، ٹیکس کی وصولی میں اضافہ اور ٹیکس چوری روکنے پر توجہ دینی چاہیے۔ اس کے علاوہ پراپرٹی، ایکسائز اور آٹوموبائل پر ٹیکسوں کی تجدید پر توجہ دی جائے جس سے ان کی آمدن میں اضافہ ہوگا۔