رواں برس اپریل میں فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے خیال ظاہر کیا تھا کہ جلد ہی سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کی روک تھام کے لیے نیا سیکشن متعارف کرایا جائے گا۔
مارک زکربرگ کے اعلان کے بعد رواں برس اگست میں کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ ’فیس بک‘ پر ’نیوز ٹیب‘ نامی خبروں کا نیا سیکشن متعارف کرایا جائے گا۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ ’نیوز ٹیب‘ سیکشن کے لیے صحافیوں اور صحافتی اداروں کی خدمات حاصل کی جائیں گی اور فوری طور پر اس سیکشن پر امریکا میں کام کیا جائے گا۔
فیس بک نے واضح نہیں کیا تھا کہ کب تک ’نیوز ٹیب‘ کو متعارف کرایا جائے گا، تاہم خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ رواں برس کے آخر یا 2020 کے آغاز میں نئے سیکشن کو متعارف کرایا جائے گا۔
اور اب خبر سامنے آئی ہے کہ فیس بک اور امریکا کے مختلف صحافتی ادارے ’نیوز ٹیب‘ سیکشن کو متعارف کرانے کے سمجھوتے پر رضامند ہوگئے۔
امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کے مطابق ’نیوز ٹیب‘ کو متعارف کرانے کے لیے فیس بک کا مختلف امریکی میڈیا ہاؤسز کے درمیان سمجھوتہ پا گیا ہے، تاہم اسے حتمی شکل دینا ابھی باقی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ‘نیوز فیڈ‘ کے لیے اہم اور بڑی خبریں فراہم کرنے والے میڈیا ہاؤسز کو فیس بک رقم ادا کرے گا اور اس کام کے لیے اداروں کے درمیان تحریری معاہدہ ہوگاْ۔
رپورٹ کے مطابق ’نیوز ٹیب‘ کے لیے فیس بک کے ساتھ ’نیوز کارپوریشن، وال اسٹریٹ جرنل، واشنگٹن پوسٹ، ڈاؤ جونس اور نیو یارک ٹائمز‘ کے درمیان ابتدائی معاہدہ طے پاگیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نیویارک ٹائمز نے فیس بک سے معاہدہ طے پاجانے کے حوالے سے تصدیق یا تردید نہیں کی، تاہم امکان ہے کہ جلد معاہدہ کا حتمی اعلان کردیا جائے گا۔
فیس بک اور میڈیا ہاؤسز کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت مذکورہ ادارے اپنی اہم اور بڑی خبریں، تجزیے و رپورٹس ’نیوز ٹیب‘ سیکشن کے لیے فراہم کریں گے۔
’نیوز ٹیب‘ سیکشن فیس بک پر دیگر سیکشنز کی طرح کام کرے گا، جس طرح اس وقت سوشل ویب سائٹ پر نیوز فیڈ، واچ پارٹی اور دیگر سیکشن کام کر رہے ہیں۔
فیس بک اور صحافتی اداروں کے درمیان ابتدائی معاہدے طے پاجانےکے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ رواں برس کے آخر یا پھر آئندہ سال کے آغاز تک ’نیوز ٹیب‘ کو متعارف کرادیا جائے گا۔