رئیل اسٹیٹ کا شعبہ بھی متاثر ‘مختلف شعبوں میں نئے پروگراموں اور اسکیمات کا اعلان سدارامیا نے کرناٹک کا بجٹ پیش کیا
بنگلور:نریندر مودی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کی جانب سے اعلی کرنسی نوٹوں کی منسوخی کے نتیجہ میں جاریہ مالیاتی سال اسٹامپس اینڈ رجسٹریشن کی 1350کروڑ روپے کی آمدنی میں کمی ہوئی ہے اور 2017-18 کے دوران وصولی بھی گھٹ گئی ہے ۔
وزیراعلیٰ سدارامیا نے ریاستی اسمبلی میں یہ بات بتائی۔ 2017-18 کا ریاستی بجٹ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مالیاتی سال کے دوران مقرر نشانہ 9100کروڑ کے برخلاف 2017-18کی آمدنی کا نشانہ 9ہزار کروڑ روپے مقرر کیا گیاہے جس سے رئیل اسٹیٹ کا شعبہ متاثر ہوا۔
انہو ں نے کہا ” ہم نے اس مالیاتی سال اسٹامپس اینڈ رجسٹریشن کے نشانہ کی تکمیل کی توقع کی تھی تاہم گذشتہ سال نومبر میں مرکزی حکومت کی جانب سے 500روپے اور 1000روپے کی کرنسی نوٹوں کو منسوخ کرنے کے فیصلہ سے آمدنی میں 25فیصد کی کمی ہوئی اور یہ 1350کروڑ روپے تک گھٹ گئی۔ ہم مارچ کے اواخر تک 7750کروڑ روپے کی آمدنی کی توقع رکھتے تھے ۔ کانگریس حکمران والی حکومت نے کرناٹک اسٹامپ ایکٹ 1957 کے شیڈول کی دفعہ 37کو معقول بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ محاصل کی آمدنی میں اضافہ ہو۔ بڑی نوٹوں کی منسوخی سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم مرکز نے ابھی تک اس بات کا انکشاف نہیں کیا کہ اس بڑے فیصلے کا کیا نتیجہ رہا۔ دیہی علاقوں اور کسانوں کی خدمت کرنے والے امداد باہمی کا شعبہ تعطل کا شکار رہا۔ ‘ ‘
مسٹرسدارامیا نے کہا کہ جہاں تک عمل کی بات ہے اس کی تیاری مناسب طور پر نہیں کی گئی۔ بینکنگ سسٹم انہیں دی گئی ذمہ داری کے لئے تیار نہیں تھے ۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی کی ضرورت پر مباحث کی ضرورت ہے ۔
مرکزی حکومت اور آر بی آئی ایسی مشکلات سے عام آدمی کو بچانے کے لئے عملی اور روبوسٹ سسٹم پیش کرسکتے تھے ۔
سدارامیا نے صفر سود پر مختصر مدتی زرعی قرض 3لاکھ روپے ‘ اوسط اور طویل مدتی کسانوں کو 10لاکھ روپے تک جاریہ مالیاتی سال کے دوران 3فیصد شرح سود پر قرض کا اعلان کیا۔ اس سے 13,500کروڑ روپے کے قرض کے تخمینے کی رقم کے ساتھ 2.5ملین کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔انہو ں نے کہا کہ امداد باہمی کی ا نجمنوں کے ذریعہ صفر فیصد شرح سود پر خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کو قرضہ جات دیئے جائیں گے ۔
انہو ں نے کہا کہ حکومت ڈی سی سی بینکس اور نبارڈ کے تعاون سے انٹرنیٹ کنکشن رکھنے والوں کو مائیکرو اے ٹی ایم کم پی او ایس مشینیں اور پی اے سیز کی 25فیصد مالیتی امداد پر سپلائی کرے گی۔
مسٹرسدارامیا نے کہا کہ 509.55کرور روپے کے تخمینی صرفہ سے کاویری طاس کے علاقہ میں 374نہروں کو ترقی دینے کے کام شروع کئے جائیں گے ۔ تعلیم کے شعبہ میں انہوں نے کئی اسکیمات کا اعلان کیا جن میں شکشنا کرانہ پروگرام کے تحت بائیو میٹرک حاضری سمیت ٹکنالوجی کا موثر استعمال شامل ہے تاکہ اسکول انتظامیہ اور حکمرانی میں بہتری لائی جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ رائچور اور یادگیر اضلاع کا احاطہ کرنے والی رائچور یونیورسٹی قائم کی جائے گی اور شفافیت لانے کے لئے قانونی ترمیمات کئے جائیں گے تاکہ کرناٹک اسٹیٹ یونیورسٹیز رولس 2000 کی عام شق کا نفاذ کیا جاسکے ۔
دیہی نوجوانوں کی مہارت میں اضافہ کے لئے انہو ں نے ہر دیہی علاقہ میں 4کروڑ روپے کے صرفہ سے 25نئے سرکاری پالی ٹکنکس کے قیام کا اعلان کیا۔
انہو ں نے کہا کہ سرکاری ‘ امدادی ‘میڈیکل ‘ انجینئرنگ ‘ پالی ٹکنک اور فرسٹ گریڈ کالج میں داخلہ پانے والے طلبہ کو مفت لیاپ ٹاپس بھی فراہم کئے جائیں گے ۔
اس سے 1.5لاکھ طلبہ کو فائدہ ہوگا۔ حکومت کا مقصد وسط مدتی مالیاتی منصوبہ پر عمل کرنا ہے ۔ تاکہ اعلی تعلیمی اداروں میں انفراسٹرکچر کے تفاوت کو دور کیا جاسکے ۔ انہوں نے 2017-18کے لئے نئے محاصل کے بغیر خسارہ بجٹ پیش کیا۔ سدارامیا جو فینانس کا قلمدان بھی رکھتے ہیں ‘ نے کہا کہ نئے مالیاتی سال میں 182,119کروڑ روپے کی آمدنی ہوگی۔
جملہ مصارف کا تخمینہ 186,561کروڑ لگایا گیا ہے ۔ اس میں سرمایہ کے مصارف 33,630کروڑ روپے اور قرضوں کی ادائیگی کے لئے 8176کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
2017-18کے لئے مالیاتی خسارہ کا تخمینہ 33,359کروڑ روپے رکھا گیا ہے جو ریاست کی مجموعی گھریلو پیداوار کا 2.61فیصد ہے ۔
مسٹرسدارامیا نے کہا کہ ریاست کی 2017-18کے لئے ٹیکس کی آمدنی 89,957کروڑ روپے ہوگی۔ جاریہ مالیاتی سال کے لئے 9.42فیصد نظر ثانی شدہ تخمینہ لگایا گیا ہے ۔
مسٹر سدارامیا جنہوں نے آئندہ برس ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر مختلف شعبوں میں نئے پروگراموں اور اسکیمات کا اعلان کیا ‘ کہا کہ ساحلی اور ملناڈ کے تمام تعلقہ جات تک کرشی بھاگیہ اسکیم کو توسیع دی جائے گی۔ اس سے 600کروڑ روپے کا جملہ فائدہ ہونے کی توقع ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ کرناٹک رعیت سرکھشا پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا ریاست کی 31.5لاکھ ہیکٹرس اراضی کا احاطہ کرے گی۔
ریاست کے وسائل اور مرکز کی امداد سے 845کروڑ روپے کی جملہ امداد حاصل کی جائے گی۔ انہو ں نے کہا کہ 5ہیکٹرس تک کی اراضی کے لئے 90فیصد اور 50فیصد سبسیڈی پر ڈرپ اوراسپرنکلر اریگیشن یونٹس کی تقسیم عمل میں لائے جائے گی تاکہ 1.8لاکھ ہیکٹر اراضی پر پانی کا موثر استعمال کیا جاسکے ۔
انہو ں نے کہا کہ کرشی بھاگیہ اسکیم پر محکمہ باغبانی میں پہلی مرتبہ عمل کیا جائے گا۔صحت اورتعلیم کے شعبہ کے لئے سدارامیا نے ہیلت انشورنس اسکیمات کا اعلان کیا ان میں تمام خاندانوں کو یونیورسل ہیلتھ کوریج میں شامل کیا گیا ہے اور یشاسوینی اسکیم کو برقرار رکھا گیا ہے ۔ ان اسکیمات کو محکمہ صحت و خاندانی بہبود کے تحت لایا گیا ہے ۔
انہو ں نے دیون گری ‘ رامانگرم ‘ تمکورو’ وجے پورہ اور پولار میں 5سوپر اسپیشالٹی اسپتالوں کے قیام کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت کی 40فیصد امداد سے کلبرگی ‘ میسوراور بیلگاوی ریونیو ڈیویژن میں 310کروڑ روپے کے صرفہ سے 250 بستروالے سوپر اسپیشالٹی اسپتالوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔