نئی دہلی، 05 مئی (یواین آئی) سپریم کورٹ نے لاک ڈاؤن کے دوران طالب علموں سے کرایہ نہ لینے کے لئے وزارت داخلہ کے حکم پر عمل کے حکم سے متعلق عرضی منگل کو خارج کردی۔جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے عرضی گذار پون پرکاش پاٹھک اور دیگر کو اس طرح کی عرضی دائر کرنے کے لئے زبردست جرمانے کی وارننگ بھی دی، ساتھ ہی عرضی خارج کردی۔
جسٹس کول نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اگر اس طرح کی عرضی دائر کی جائے گی تو ہم بھاری جرمانہ لگائیں گے۔ وکیل کام نہ ہونے کی وجہ سے اس طرح کی عرضیاں داخل کررہے ہیں۔‘‘ مسٹر پاٹھک نے کہا کہ عرضی گذاروں میں سے ایک طالب بھی ہے۔‘‘
جسٹس بھوشن نے کہا کہ عدالت حکومت کے حکم کو نفاذ نہیں کرسکتی۔ اس معاملے میں پہلے ہی ہیلپ لائن بنائی گئی ہے۔ طالب علموں کو اگر کوئی پریشان ہے تو وہ متعلقہ ہیلپ لائن پر رابطہ قائم کرکے متعلقہ افسران کے سامنے اپنے مسائل پیش کرسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے عذرداری خارج کردی۔
عذرداری میں کہا گیا تھا کہ وزارت داخلہ نے 29 مارچ 2020 کو حکم پاس کیا تھا کہ کوئی بھی مکان مالک کسی بھی کرایہ دار سے کرایہ وصولنے کے لئے دباؤ نہیں ڈالیں گے لیکن کئی جگہ مکان مالک طالب علموں اورمزدوروں کو جبرا گھر خالی کرنے کا دباؤ بنارہے ہیں۔