ایران کے نائب وزیر خارجہ اور عالمی امور میں ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے مشیر امیر حسین عبد اللہیان نے کہا کہ عراق میں واقع امریکی فوجی چھاونی عین الاسد پر ایران کے میزائل حملے صرف جنرل قاسم سلیمانی کی گاڑی کا انتقام تھے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا سے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا اصلی انتقام لیا جانا ابھی باقی ہے اور جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ انتقام بہت سخت ہوگا۔
ایران کی وزارت خارجہ میں مغربی ایشیائی امور کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ امریکیوں نے جنرل قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کی گاڑی کو نشانہ بناکر بہت بڑی غلطی کی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ تہران نے امریکی ڈرون حملے میں جنرل قاسم سلیمانی کی گاڑی کی تباہی کا انتقام، الاسد چھاونی پر بیلیسٹک میزائل فائر کرکے لے لیا جبکہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے انتقام کا حق، ایران نے اپنے پاس محفوظ رکھا ہوا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ہمسایہ ممالک، ایران اور عراق کے درمیان شگاف ڈالنے کی امریکی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی، اس کا سب سے واضح ثبوت دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبوں میں تعاون میں توسیع ہوگی۔
امیر حسین عبد اللہیان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان سالانہ تجارت بڑھ کر 14 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جبکہ ایران اور یورپ کے درمیان سالانہ تجارت 3 ارب ڈالر بھی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا، حکومت بغداد پر ایران کے ساتھ تعاون میں کمی لانے کے لئے دباؤ ڈال رہا ہے لیکن گزشتہ ہفتے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کے دورہ تہران سے واشنگٹن کو یہ پیغام گیا ہے کہ تہران کو تنہا کرنے کی اس کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔