عراقی سیکیورٹی اور مقامی ملیشیا کے عہدیداروں نے بتایا ہے کہ ہفتے اور اور اتوار کی درمیانی شب عراق ۔ شام کی سرحد پر ایک فضائی حملے میں ایران کی پاسداران انقلاب کے ایک کمانڈر ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عہدیداروں نے کمانڈر کی شناخت کی تصدیق نہیں کی۔
تاہم انہوں نے بتایا کہ پاسداران انقلاب کے کمانڈر کے ہمراہ گاڑی میں سفر کرنے والے 3 دیگر افراد بھی حملے میں ہلاک ہوئے۔
عراقی سیکیورٹی کے دیگر دو عہدیداروں نے بتایا کہ یہ گاڑی عراقی سرحد کے اس پار ہتھیار لے کر جارہی تھی اور شام کے علاقے میں داخل ہونے کے بعد اسے نشانہ بنایا گیا۔
ان دونوں عہدیداروں نے بتایا کہ ایران کے حمایت یافتہ عراقی نیم فوجی دستوں نے لاشوں کی بازیافت میں مدد کی۔عہدیداروں نے واقعے کا صحیح وقت بتانے سے گریز کیا۔
دوسری جانب مقامی فوج اور ملیشیا کے ذرائع نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی۔ اگرچہ رائٹرز آزادانہ طور پر اس بات کی تصدیق کرنے سے قاصر رہا کہ ایک ایرانی کمانڈر مارا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ تہران میں ایرانی جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کے چند ہی دن بعد سامنے آیا ہے جس کا الزام ایران نے اسرائیل پر عائد کیا ہے۔
محسن فخری زادہ کو مغرب، اسرائیل اور ایران کے جلاوطن دشمنوں کی جانب سے ایران کے ایٹمی ہتھیاروں کے خفیہ پروگرام کا مشتبہ ماسٹرمائنڈ قرار دیا جاتا تھا، حالانکہ ایران طویل عرصے سے جوہری ہتھیار بنانے کی تردید کرتا آیا ہے۔
اسرائیل نے گزشتہ ہفتے شام میں ایرانی تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ وہ خطے میں ایرانی اہداف کو نشانہ بنانے کی اپنی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
دوسری جانب ایران کی پارلیمنٹ نے ایک بل کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو تہران کی جوہری تنصیبات کا معائنہ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
بل کے تحت اگر جوہری معاہدے 2015 کے دستخط کنندہ ممالک تیل اور بینکنگ پر عائد پابندیوں میں نرمی نہیں کرتے تو حکومت یورینیم کی افزودگی کو بڑھانے پر ساری توانائی خرچ کرے گی۔