مغربی بنگال حکومت نے آر جی کر عصمت دری اور قتل معاملے میں سیالدہ کورٹ کے فیصلے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ کا رخ کیا ہے۔ واضح ہو کہ کولکاتہ عصمت دری اور قتل معاملے میں قصوروار سنجے رائے کو پیر کو سیالدہ کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ عدالت کے اس فیصلے سے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی مطمئن نہیں تھیں، انہیں امید تھی کہ قصوروار کو پھانسی کی سزا سنائی جائے گی۔
مغربی بنگال حکومت کی طرف سے ایڈوکیٹ جنرل کشور دتہ نے سنجے رائے کے لیے موت کی سزا کا مطالبہ کرتے ہوئے جسٹس دیبانگشو بساک کی بنچ میں عرضی دائر کی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ سنجے رائے کی عمر قید کی سزا کافی نہیں ہے، اسے پھانسی کی سزا ہونی چاہیے۔
سزا کے اعلان سے پہلے سماعت میں ایڈیشنل ضلع اور سیشن جج انربان داس نے اس پورے معاملے کو ‘ریئریسٹ آف ریئر’ نہیں مانا یعنی یہ نایاب ترین جرم نہیں تھا۔ ‘ریئریسٹ آف ریئر’ جرم میں ان معاملوں کو رکھا جاتا ہے جہاں انتہائی بے رحمی اور بربریت کے ساتھ جرم کو انجام دیا جاتا ہے۔ آر جی کر معاملے میں جج کو قصوروار میں اس طرح کی فطرت نہیں دکھائی دی۔
جج انربان داس نے سنجے رائے کو عمر قید کی سزا سنانے کے علاوہ اس پر 50000 روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔ اس کے ساتھ ہی جج نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ مظلومہ کے خاندان کو 17 لاکھ روپے کا معاوضہ دے۔
آر جی کر عصمت دری-قتل معاملے میں سنجے رائے کو ہفتہ کو ہی قصوروار قرار دے دیا گیا تھا۔ پیر کو سزا کا اعلان کیا گیا۔ سماعت کے دوران سنجے نے ایک بار پھر سے خود کو بے گناہ بتایا۔ بحث میں سی بی آئی وکیل نے جج انربان داس سے سنجے کو اس جرم کے لیے زیادہ سے زیادہ سزا دینے کی گہار لگائی تھی۔ انہوں نے اس کے پیچھے یہ دلیل دی کہ سزا ایسی ہونی چاہیے کہ لوگوں کا بھروسہ ہمارے سماج میں بنا رہے۔