پریاگ راج: الہٰ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس رام منوہر نارائن مشرا نے ایک معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بچی کے پرائیویٹ پارٹی کو چھونا، اس کے ازاربند کو توڑنا اور اسے پُل کے نیچے کھینچنے کی کوشش کرنا عصمت دری یا عصمت دری کی کوشش کے زمرے میں نہیں آئے گا۔
عدالت نے کیا کہا؟
ہائی کورٹ نے کہا کہ ملزم پون اور آکاش پر لگائے گئے الزامات اور معاملے کے حقائق سے عصمت دری کی کوشش کا کیس نہیں بنتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ”عصمت دری کی کوشش کا الزام لگانے کے لیے استغاثہ کو یہ ثابت کرنا چاہیے کہ یہ تیاری کے مرحلے سے آگے نکل گیا تھا۔
تیاری اور جرم کرنے کی حقیقی کوشش کے بیچ فرق بنیادی طور پر نیت اور ارادے کی پختگی میں ہے۔ یہ تبصرہ جسٹس رام منوہر نارائن مشرا نے کاس گنج کے پٹیالی پولیس اسٹیشن میں درج کیس میں آکاش اور دیگر دو ملزمین کی نظر ثانی کی درخواست کو جزوی طور پر قبول کرتے ہوئے کیا۔
جج نے مزید کیا کہا؟
ملزمین نے نظرثانی درخواست میں پوکسو ایکٹ کیس میں کاس گنج کے خصوصی جج کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا۔ الہٰ آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کے سمن آرڈر میں ترمیم کرتے ہوئے دو ملزمان کے خلاف عائد فرد جرم تبدیل کر دیا۔
ان ملزمین کو آئی پی سی کی دفعہ 376 اور پوکسو ایکٹ کی دفعہ 18 کے تحت اس معاملے میں سمن کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ ملزمین کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 354-B (حملہ یا کپڑے اتارنے کے ارادے سے مجرمانہ طاقت کا استعمال) کے ساتھ ساتھ POCSO ایکٹ کی دفعہ 9/10 (بڑھا ہوا جنسی حملہ) کے تحت مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ ملزمین کے خلاف لگائے گئے الزامات اور کیس کے حقائق کی بنیاد پر اس معاملے میں عصمت دری کی کوشش کا جرم نہیں بنتا۔ اس کے بجائے انہیں IPC کی دفعہ 354 (B) کے تحت طلب کیا جا سکتا ہے، جو کہ متاثرہ کے کپڑے اتارنے کے ارادے سے حملہ یا بدسلوکی سے متعلق ہے، اور پوکسو ایکٹ کی دفعہ 9 (m) کے تحت ہے۔
نابالغ لڑکی کے ساتھ ہوئے واقعے کی تفصیل
اس معاملے میں استغاثہ کے مطابق ملزمین (پون اور آکاش) نے 11 سالہ نابالغ لڑکی کے پرائیویٹ پارٹس کو چھوا اور آکاش نے اس کی شلوار کا ازاربند توڑ دیا اور اسے گھسیٹ کر پل کے نیچے لے جانے کی کوشش کی۔
تاہم، اس دوران راہگیروں/گواہوں کی مداخلت کے بعد ملزمین متاثرہ کو چھوڑ کر موقعے سے فرار ہوگئے۔ متعلقہ ٹرائل کورٹ نے اسے پوکسو ایکٹ کے دائرہ کار میں عصمت دری یا جنسی زیادتی کی کوشش کا معاملہ قرار دیتے ہوئے ایکٹ کی دفعہ 18 (جرم کرنے کی کوشش) کے ساتھ آئی پی سی کی دفعہ 376 کا اطلاق کیا اور ان دفعات کے تحت ایک حکم جاری کیا۔
ملزمین نے اس سمن کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کی اور استدلال کیا گیا کہ اگر شکایت پر غور کیا جائے تو بھی آئی پی سی کی دفعہ 376 کے تحت کوئی جرم ثابت نہیں ہوا۔