سعودی عرب نے نئے کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک کے عوام کے لیے عمرہ اور سیاحت کو عارضی طور پر معطل کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کے لیے مذہبی اہمیت کے حامل مکہ اور مدینہ شہر کی خادم سعودی ریاست سالانہ لاکھوں مسلمانوں کی میزبانی کرتی ہے جبکہ حج کے موقع پر اس تعداد میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔
یہاں واضح رہے کہ سعودی عرب نے گزشتہ برس اکتوبر میں نیا سیاحتی ویزہ متعارف کروایا تھا۔
اس حوالے سے وزارت امور خارجہ نے بیان میں کہا کہ یہ معطلی عارضی ہے تاہم انہوں نے اس کے خاتمے کا وقت نہیں بتایا، ساتھ ہی یہ بات بھی واضح نہیں کہ جولائی کے مہینے میں آنے والا حج اس سے متاثر ہوگا یا نہیں۔
اس کے علاوہ مدینہ منورہ میں مسجد نبوی میں داخلہ بھی معطل کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب میں اس وقت تک کورونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا تاہم اس کے پڑوسی ممالک میں یہ پھیل چکا ہے۔
اپنے بیان میں وزارت خارجہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس معطلی سے کہ کونسے ممالک اس سے متاثر ہوں گے تاہم ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے صحت حکام اس کا فیصلہ کریں گے کہ وائرس کہاں پر خطرناک حد تک ہے۔
سعودی عرب کے اعلیٰ سیاحتی حکام کا کہنا تھا کہ اکتوبر کے مہینے سے اب تک تقریباً 4 لاکھ سیاحتی ویزا جاری کیے جاچکے ہیں اور 2030 تک سالانہ 10 کروڑ لوگوں کی توجہ اپنی طرف کرنے کا ہدف ہے۔
اگر اس کورونا وائرس کے آغاز کی بات کی جائے تو یہ چین کے صوبے ہوبے کے شہر ووہان سے پھیلنا شروع ہوا تاہم اب چین میں روزانہ کی بنیاد پر سامنے آنے والے کیسز کو ایران اور اٹلی میں کیسز کی تعداد نے پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
ان دونوں ممالک میں نیا مہلک کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔
مذکورہ وائرس سے ایشیا میں کئی سو نئے کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ پاکستان، سویڈن، ناروے، گریس، رومانیہ اور الجیریا میں بھی پہلی مرتبہ کورونا وائرس کا کیس سامنے آگیا ہے۔
ادھر ایشیا سے باہر امریکا می بھی مذکورہ وائرس موجود ہے اور امریکی صحت اتھارٹیز کے پاس اس وقت 59 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں زیادہ تر جاپان کے ایک بحری جہاز میں موجود افراد شامل ہیں۔
کورونا وائرس ہے کیا؟
کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔
کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔
ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔
عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔
ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔